- فتوی نمبر: 29-241
- تاریخ: 05 اگست 2023
استفتاء
ایک ملازم کا سوال ہے کہ مجھے مالک کہتا ہے کہ فصلوں پر زہر چھڑک تاکہ چڑیا وغیرہ جو نقصان کرنے آئیں سب مر جائیں۔ کیا میرے لیے ایسا کرنا جائز ہوگا؟
مزید وضاحت: کھیت میں ہل چلانے کے بعد جب بیج ڈالا جاتا ہے تو ہر فصل میں ضرورت کے مطابق ایک مناسب فاصلہ سے ڈالا جاتا ہے اگر اس فاصلے کا لحاظ نہ رکھا جائے تو پیداوار میں نمایاں فرق آجاتا ہے۔ زمین میں ڈالے گئے بیج کو کھانے کے لیے چڑیا وغیرہ آجاتی ہیں جنہیں اگر اڑایا نہ جائے تو فاصلہ کا حساب خراب ہونے کی وجہ سے زمیندار کو خاصا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اس نقصان سے بچنے کے لیے چڑیوں کو اڑایا جاتا ہے ایک عرصہ تک اس کی خاطر وقفہ وقفہ سے فائر چلانا پڑتا تھا یا دیگر طریقے اختیار کرنے پڑتے تھے اب یہ صورت اختیار کی جاتی ہے کہ بیج کو زمین میں ڈالنے سے پہلے زہر میں بھگولیا جاتا ہے تو زہر کی وجہ سے اولاً چڑیاں وغیرہ اسے کھاتی نہیں لیکن اگر کھالیں تو مرجاتی ہیں۔ اسی طرح فصل اُگ آنے کے بعد بھی بعض فصلوں کو چڑیاں خراب کرتی ہیں جس سے بچاؤ کے لیے فصلوں پر زہر چھڑکا جاتا ہے اس زہر کی وجہ سے چڑیاں اس فصل کو کھاتی نہیں لیکن اگر کھالیں تو مرجاتی ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ملازم کے لیے فصلوں پر زہر چھڑکنا جائز ہے۔
توجیہ: چونکہ مذکورہ صورت میں فصل کے لیے چڑیاں وغیرہ نقصان دہ ہیں ، اس نقصان سے بچنے کے لیے چڑیوں کو قتل کرنا جائز ہے۔
فتاویٰ عالمگیری (5/361) میں ہے:
لا بأس بقتل الجراد لانه صيد يحل لاجل الاكل فلدفع الضرر اولى كذا في فتاوى قاضيخان.
فتاویٰ محمودیہ (18/279) میں ہے:
سوال: …………….. چوہوں کو یا کسی نقصان پہنچانے والی مخلوق کو جیسے چیونٹی وغیرہ کو زہر دے کر ہلاک کیا جاسکتا ہے تو ٹھیک ہے ورنہ کونسی صورت اختیار کی جائے؟
جواب: زہر دینا یا ویسے ہی مار دینا بھی درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved