- فتوی نمبر: 9-260
- تاریخ: 25 جنوری 2017
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
ہمارا علاقہ ***ہے، لیکن حالات خراب ہونے کی وجہ سے اب ہمارا قیام لاہور میں ہے، یہیں رہائش اختیار کر لی ہے، تاہم*** میں ہماری زمینیں اب بھی ہیں، اور ہمارا ارادہ ہے کہ جب حالات ٹھیک ہو جائیں گے، تو دوبارہ وہاں جا کر رہائش اختیار کر لیں گے، اس صورت حال میں اب ہمیں جو کبھی کبھی وہاں جانا پڑتا ہے، تو کیا وہاں نماز قصر پڑھیں گے یا اتمام کریں گے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ***ابھی تک سائل کا وطن اصلی ہے، لہذا سائل جب بھی وہاں جائے گا تو نماز پوری پڑھے گا۔
توجیہ: وطن اصلی کے بطلان کی دو شرطیں ہیں: (1) کسی دوسری جگہ کو وطن اصلی بنا لے۔ (2) سابقہ وطن کو ترک کرنے کی نیت کر لے۔ مذکورہ صورت میں سابقہ وطن کو مستقل ترک کرنے کی نیت نہیں ہے بلکہ صرف حالات ٹھیک نہ ہونے تک سابقہ وطن میں رہائش نہ رکھنے کی نیت ہے، لہذا سابقہ وطن باطل نہیں ہوا۔
الدر المختار (2/739) میں ہے:
الوطن الاصلي) هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه (يبطل بمثله) إذا لم يبق له بالاول أهل، فلو بقي لم يبطل بل يتم فيهما
البحر الرائق (2/239) میں ہے:
والوطن الأصلي هو وطن الإنسان في بلدته أو بلدة أخرى اتخذها دارا وتوطن بها مع أهله وولده وليس من قصده الارتحال عنها بل التعيش بها وهذا الوطن يبطل بمثله لا غير وهو أن يتوطن في بلدة أخرى وينقل الأهل إليها فيخرج الأول من أن يكون وطنا أصليا حتى لو دخله مسافرا لا يتم، قيدنا بكونه انتقل عن الأول بأهله لأنه لو لم ينتقل بهم ولكنه استحدث أهلا في بلدة أخرى فإن الأول لم يبطل ويتم فيهما
بدائع الصنائع (1/280) میں ہے:
ثم الوطن الأصلي يجوز أن يكون واحدا أو أكثر من ذلك بأن كان له أهل ودار في بلدتين أو أكثر ولم يكن من نية أهله الخروج منها ، وإن كان هو ينتقل من أهل إلى أهل في السنة ، حتى أنه لو خرج مسافرا من بلدة فيها أهله ودخل في أي بلدة من البلاد التي فيها أهله فيصير مقيما من غير نية الإقامة.
احسن الفتاویٰ (4/110) میں ہے:
’’وطن اصلی کے لیے دوسرے وطن اصلی کو مبطل قرار دیا گیا اور متون میں یہ بطلان مطلق ہے، کسی قید کے ساتھ مقید نہیں، حالانکہ دوسرا وطن اصلی علی الاطلاق پہلے کے لیے مبطل نہیں بلکہ اس صورت میں مبطل ہے جبکہ پہلے سے نقض وطنیت کرتے ہوئے دوسرے کو بھی وطن اصلی بنا لے، ورنہ اگر پہلے وطن کو حالت سابقہ پر رکھتے ہوئے دوسرے مقام پر بیوی کر لیتا ہے اور اسے بھی مستقل رہائش کے لیے تجویز کر لیتا ہے، تو پہلا وطن اصلی اس سے باطل نہیں ہو گا۔‘‘
© Copyright 2024, All Rights Reserved