• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قبر کی گہرائی کتنی ہونی چاہیے.

  • فتوی نمبر: 20-22
  • تاریخ: 27 مئی 2024

استفتاء

قبر کی گہرائی کتنی ہونی چاہیے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)اگر قبر بغلی نہ ہو تو قبر کے جس حصے میں میت کو رکھنے کے بعد اوپر سے لکڑی کے تختے یا سلیب رکھ کر قبر کو بند کیا جاتا ہے اس حصے کی گہرائی اتنی ہو کہ لکڑی کے تختے یا سلیب میت کے جسم کو نہ لگیں جس کاعام اندازہ تقریبا دو بالشت کے بقدرہے۔ اور قبر کا وہ حصہ جسے لکڑی کے تختے یا سلیب رکھنے کے بعد مٹی سے بھرا جاتا ہے اس کی گہرائی اتنی ہو کہ میّت کے گلنے سڑنے کی صورت میں بدبو باہر نہ پھیلے اور درندے وغیرہ اسے با آسانی نہ نکال سکیں اس کا عام اندازہ یہ ہے کہ اس کی گہرائی میت کے پورےقدکے برابر یا اس کے آدھے قد کے برابر یا سینےکے بقدر ہو۔

(2) اور اگر بغلی ہو تو جس حصے میں میت کو لٹایا جاتا ہے وہ دو بالشت کے قریب ہونا چاہیے باقی گڑھا نصف قدکے برابر یا سینے کے برابر  ہوناچاہے۔

شامی(3/163)میں ہے:

(وحفر قبرہ․․․․ مقدار نصف قامة فإن زاد فحسن)قوله.(نصف قامة)…وإن زاد إلی مقدار قامة فهو أحسن کما في الذخيرة فعلم أن الأدنی نصف القامة والأعلی القامة․․․ وهذاحدالعمق۔

حاشیہ طحطاوی (402)میں ہے:

قوله(ويحفرالقبرنصف قامة) في الحجة روي الحسن بن زياد عن الامام رحمه الله تعالى قال طول القبر على قدر الانسان وعرضه قدرنصف قامة كذا في الشرح عن التتارخانية قوله (لانه ابلغ في الحفظ) اي حفظ الميت من السباع وحفظالرائحةمن الظهور.مراقي الفلاح(ويحفرالقبرنصف قامة أو الى الصدر وان زاد كان حسنا) لأنه ابلغ في الحفظ.

نورالايضاح(97)میں ہے:

و يحفر القبر نصف قامة او الى الصدر و ان زيدكان حسنا ويلحد ولا يشقق الا في ارض رخوة.

النهرالفائق شرح کنزالدقائق (1/401)میں ہے:

(ويحفرالقبر)في غير الدار لاختصاص هذه السنة بالانبياء كما في الواقعات(نصف قامة) وقيل :الى الصدر وان زاد فحسن هذا عند الامكان فان لم يمكن كما لومات في سفينة ولم يتمكنوا من الوصول الى البر ألقي في البحر،وينبغي ان يحال حده الى ما هو المتعارف.

امداد الاحکام (1/838)میں ہے:

صندوقی قبر کی گہرائی کتنی ہونی چاہئے؟

سوال: صندوقی قبرکی گہرائی زمین کی ہمواری سے میت کی نصف قد گہرائی ہویا جہاں بانس قبر کا پابند کرنے کے لیے جس جگہ پررکھاجاتا ہے وہاں سے میت کی نصف قد گہرائی مراد ہے؟

الجواب: فقہاء نے جہاں گہرائی کا ذکر کیا ہے اس سے مراد زمین کی ہمواری سے ہی، گہرائی کا بیان کرنا ہے، لیکن گہرائی کا انحصار نصف قامت پرنہیں ہے، بعض نے نصف قامت لکھا ہے، اور بعض نے الی الصدر لکھا ہے، پس ہرجگہ کے مناسب جتنی گہرائی ہو اتنی گہرائی رکھنی چاہیئے۔

فتاوی محمودیہ(9/51)میں ہے:

سوال :- یہ جو مشہور ہے کہ قبر اس قدر گہری ہونا چاہئے کہ فرشتے جب سوال کر نے کیلئےآئیں تو مردہ بیٹھ سکے تختہ اس کے سر میں نہ لگے اس کی کیا اصلیت ہے؟

الجواب :قبرکا اوپر کا حصہ توسینے کے برابر یا پورے قد کے برابر گہرا ہونا چاہئے اورجس جگہ میت کو رکھا جاتا ہے وہ جگہ اتنی گہری ہو کہ قبر کا تختہ اسکے جسم سے نہ لگے تقریباً دو بالشت کی مقدار گہری ہو تو تختہ میت کے جسم سے نہیں لگے گا، میت کو قبر میں دفن کرتے وقت نہ فرشتوں کے آنے کیلئے جگہ رکھنے کی ضرورت ہے، نہ میت کے بیٹھنے کیلئے ضرورت ہے، جب فرشتے آئیں گے وہ خود بٹھانیکی جگہ کر لیں گے، اور قبر کی مٹی میت کے حق میں پانی کی طرح نرم ہوجائیگی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved