• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

قبر  پرہاتھ اٹھا کر دعاء کرنے کا حکم

استفتاء

کیا قبر پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنادرست ہے  ؟ صحیح طریقہ بتائیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قبر پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا درست ہے البتہ ایسی صورت اختیار نہ کی جائے جس سے قبر والے  سے مانگنے کا شبہ ہو ۔مثلا قبر کی طرف منہ کر کے ہاتھ اٹھا کر دعا  نہ کی جائےلیکن تدفین کے  بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے میں عموما یہ شبہ نہیں ہوتا   لہذا تدفین کے بعدقبر کی طرف منہ کرکے بھی ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا درست ہے تاہم تدفین کے بعد بھی اگر قبلہ رخ ہوکر دعا مانگی جائے تو یہ زیادہ بہتر ہے  کیونکہ قبلہ رخ ہوکر دعا مانگنا آداب دعا میں سے ہےبشرطیکہ  سامنے کوئی قبر نہ ہو۔

مرقاۃ المفاتیح (4/164) میں ہے :

"عن ابن مسعود قال والله لكأني أرى رسول الله في غزوة تبوك وهو في قبر عبد الله ذي البجادين وأبو بكر وعمر يقول أدنيا مني أخاكما وأخذه من قبل القبلة حتى أسنده في لحده ثم خرج رسول الله وولاهما العمل فلما فرغ من دفنه استقبل القبلة رافعا يديه يقول اللهم إني أمسيت عنه راضيا فارض عنه وكان ذلك ليلا فوالله لقد رأيتني ولوددت أني مكانه”

فتاوٰی محمودیہ( 9/145)میں ہے:

سوال :- میت کو دفن کرنے کے بعد فوراً قبر پر میت کیلئے دعا کرنا کیسا ہے؟ اگر درست ہے تو قبر کے پاس ہی یا الگ ہٹ کر نیز فاصلہ کی بھی اگر کہیں تصریح ہو تو تحریر فرمائیں۔

مفہوم حدیث:- نیز حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا کہ دعا کرو اپنے بھائی کے لئے اس کو قبرمیں دفن کرنے کے بعد اتنی دیر تک جتنی دیر نکیرین سوال کرتے ہیں کیونکہ اس عمل سے مردہ کو جواب دینے میں سہولت ہوتی ہے اور وہ نکیرین کے سوال سے گھبراتا نہیں ہے، یہ حکم عام تھا، یا خاص؟

دوسرے اگردعا مانگی جاوے تو ہاتھ اٹھا کر یا ایسے ہی؟ نیز گذشتہ سال دو طالب علموں کے دفن میں شرکت کا موقع ملا، لیکن کسی کو اجتماعی شکل میں دفن کے بعد دعا کرتے نہیں دیکھا۔

الجواب : میت کو دفن کرنے کے بعد ایصالِ ثواب نہ صرف یہ کہ جائز ہے، بلکہ متعدد احادیث میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ترغیب فرمائی ہے، دفن کے بعد کسی جگہ کھڑے ہو کر کیا پڑھے، اس میں مختلف صورتیں ہیں۔ایک صورت یہ بھی ہے کہ دفن کے بعد میت کے قریب سرہانے ہوکر سورۂ فاتحہ یا سورۂ بقرہ کی ابتدائی آیات تا"اولٰئک هم المفلحون "پڑھے اور پیروں کیطرف کھڑے ہو کر سورۂ بقرہ کا آخری رکوع "للّٰہ مافی السمٰوٰات والارض تا آخر پڑھے اور میت کو ایصالِ ثواب کر کے میت کیلئے سہولتِ سوال وجواب وتخفیف ہول قبرو اثبات علی الایمان کی دعا کرے۔۔۔۔

اس سلسلہ میں قبر پر دعا کیلئے ہاٹھ نہ اُٹھانابہتر ہے، اورجہاں کہیں کسی غلط فہمی کا اندیشہ  نہ ہو تو ہاتھ اٹھا کردعا کرنے میں مضائقہ بھی نہیں، لیکن اس صورت میں رخ قبلہ کی طرف کرے وفی حدیث ابن مسعودرضي الله عنه  رأیتُ رسول اللّٰه صَلَّی اللهُ علیه و َسَلَّمَ فی قبر عبد اللّه ذی البجادین (الحدیث) وفیه لما فرغ من دفنه استقبل رافعاً یدیه۔

فتاوٰی محمودیہ( 9/147)میں ہے:

سوال :- میت کو دفن کرنے کے بعد جو دعاء مغفرت کی جاتی ہے، وہ ہاتھ اٹھا کر کی جائے یا بغیر ہاتھ اٹھائے۔

الجواب:دعا بغیر ہاتھ اٹھائے بھی کی جاسکتی ہے، اورہاتھ اٹھا کر بھی حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دفن کے بعد قبلہ کی طرف رُخ فرما کر ہاتھ اٹھا کر دعا کی ہے، اگر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا چاہے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے قبر کی طرف رخ نہ کیا جائے بلکہ قبلہ کی طرف رخ کر لیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی   اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved