- فتوی نمبر: 19-358
- تاریخ: 25 مئی 2024
استفتاء
ایک مرد نے اپنی بیوی سے قرض لیا تو کیا وہ عورت شوہر کی وفات کے بعد اپنی سوتیلی اولاد ( شوہر کی اولاد) سے قرض کامطالبہ کر سکتی ہے؟
نوٹ: وہ عورت الگ اپنے گھر میں رہتی ہے۔
وضاحت مطلوب ہے:
1-شوہر نے کچھ میراث چھوڑی ہے یا نہیں؟
2-سوتیلی اولاد قرض کی بات کو تسلیم کرتی ہے یا نہیں؟
3-قرض کی مقدار کیا ہے؟
4-قرض لینے دینے کی تفصیل کیا ہے مثلا شوہر نے قرض کیوں لیا تھا بیوی نے قرض کہاں سے دیا تھا وغیرہ؟
5-قرض لینے دینے کا کوئی گواہ یا کوئی اور ثبوت (پروف )ہے یا نہیں ؟
جواب وضاحت :
1-شوہر کی میراث میں بہت سارے گھر اور دکانیں ہیں۔
2-سوتیلی اولاد کہتی ہے کہ شوہر اور بیوی کا قرض نہیں ہوتا۔
3-قرض کی مقدار 50000ہے۔
4-شوہر کو ضرورت تھی اس لیے انہوں نے مجھ سے قرض لیا تھا اور میں نے اپنی ذاتی ملکیت سے دیا تھا۔
5-گواہ اور کوئی پروف موجود نہیں ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ بیوی کے پاس قرض پر گواہ یا کوئی اور ثبوت موجود نہیں اور نہ ہی میت کے ورثاء اس قرض کا اقرار کرتے ہیں لہذامرحوم کی اولاد سے قسم لی جائے گی کہ ان کے علم کے مطابق ان کے والد کے ذمے اس عورت کا کوئی قرض نہیں ہے اگر میت کی اولاد قسم اٹھا لے تو دنیوی اعتبارسےعورت کا دعوی ساقط ہو جائے البتہ اگر واقعتا قرض تھاتو آخرت میں اسے اس کا بدل مل جاۓگا اور اگر وہ قسم اٹھانے سے انکار کر دیں تو پھر ان کو اس قرض کی ادائیگی کرنی ہوگی۔
فتاوی ہندیہ (360/5) میں ہے :
وإن لم تكن للمدعي بينة وأراد استحلاف هذا الوارث يستحلف على العلم عند علمائنا رحمهم الله تعالى بالله ما تعلم أن لهذا على أبيك هذا المال الذي ادعى وهو ألف درهم ولا شيء منه فإن حلف انتهى الأمر وإن نكل يستوفى الدين من نصيبه
© Copyright 2024, All Rights Reserved