• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قضاء روزوں میں نفل کی نیت کرنا

  • فتوی نمبر: 12-206
  • تاریخ: 27 جون 2018

استفتاء

یا میں ماہواری کی بنا پر رمضان کے چھوڑے ہوئے قضاء کے روزے شوال کے چھ (۶) روزوں کی نیت سے رکھ رسکتی ہوں ؟

ایسا کرنا صحیح نہیں، اس لیے کہ شوال کے چھ (۶) روزے رمضان المبارک کے روزے مکمل کرنے کے بعد ہوتے ہیں۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں:

جس نے یوم عرفہ یا یوم عاشوراء کا روزہ رکھا اور اس کے ذمہ رمضان المبارک کی قضاء بھی ہو تواس کا روزہ صحیح ہے ، لیکن اگر اس نے اس دن رمضان المبارک کے روزے کی قضاء کی نیت سے روزہ رکھا تواسے دونوں اجر حاصل ہونگے: قضاء کے روزے کیساتھ یوم عرفہ اور یوم عاشوراء کا بھی، یہ تو مطلقا نفلی روزے کے متعلق ہے جو رمضان المبارک کیساتھ مرتبط نہیں، لیکن شوال کے چھ(۶) روزے رمضان المبارک کیساتھ مربوط ہیں اور یہ رمضان کے روزے قضاء کرنے کے بعد ہی ہونگے، اور اگر اس نے قضاء کے روزے رکھنے سے قبل شوال کے روزے رکھ لیے تواس کا اجروثواب حاصل نہیں ہوگا کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

جس نے بھی رمضان المبارک کے روزے رکھے اور پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے گویا کہ اس نے سارا سال ہی روزے رکھے

اور یہ معلوم ہونا چاہیے کہ جس کے ذمہ قضاء ہو اسے رمضان کے روزے رکھنے والے میں اس وقت تک شمار نہیں کیا جاتا جب تک کہ وہ اس کی قضاء مکمل نہیں کرلیتا . اھ

دیکھیں: فتاوی الصیام ( 438 ))

کیا یہ فتوی درست ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہماری تحقیق کے مطابق رمضان کے قضاء روزوں میں نفل کی نیت درست نہیں ،اس لیے شوال کے روزے ہوں یا یوم عرفہ  اور یوم عاشورہ کے روزے ہوں ان میں یا تو صرف قضاء کی نیت کریں یا صرف نفل کی نیت کریں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved