- فتوی نمبر: 13-183
- تاریخ: 10 مارچ 2019
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عہد عثمانی میں حضرت ابو بکر ؓ نے لوگوں کو قرآن تلاوت قریشی میں پڑھنے کا حکم دیاتھا کیا یہ صحیح ہے اگر صحیح ہے تو تلاوت قریشی کیا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ بات درست نہیں کہ ’’عہدعثمانی میں حضرت ابو بکر ؓ نے لوگوں کو قرآن تلاوت قریشی میں پڑھنے کا حکم دیا تھا ‘‘کیونکہ عہد عثمانی میں حضرت ابوبکرؓموجود ہی نہ تھے۔ اصل بات یہ ہے کہ قرآن لغت قریش پر ہی نازل ہوا تھا مگر ابتداء میں لوگوں کی آسانی کے لیے مترادف الفاظ (وہ الفاظ جن کا معنی ایک ہو اور اس کے لیے الفاظ کئی استعمال ہوں )کواپنی اپنی لغت میں پڑھنے کی اجازت تھی لیکن جب اسلام عرب سے نکل کر عجم تک پھیلاتو مختلف لوگوں کے مختلف الفاظ میں قرآن کی تلاوت کی وجہ سے اختلاف پیدا ہونے لگا تو بعض حضرات صحابہ کرام کے توجہ دلانے سے حضرت عثمانؓ نے دیگر عربی لغات میں مترادف الفاظ کو پڑھنے سے منع کردیا کیونکہ ایک تو اب اس کی ضرورت نہ رہی تھی اور دوسرے یہ اختلاف کا باعث بن رہی تھی اور قرآن پاک کی لغت قریش کے مطابق کتابت کروائی اور اس کی کئی نقلیں تیار کروا کر ایک نقل اپنے پاس رکھی اورباقی نقلیں متعدد علاقوں میں بھیج دیں اور لوگوں کو پابند کیا کہ وہ اس نسخے کے مطابق تلاوت کریں جو لغت قریش کے مطابق تیار کیا گیا ہے کیونکہ قرآن لغت قریش پر نازل ہوا ہے اس سے جو نسخہ تیار ہوا اسے مصحف عثمانی (حضرت عثمانؓکے حکم سے تیار کیا گیا نسخہ )کہتے ہیں ہمارے دور میں جو نسخے موجود ہیں وہ اسی نسخے کے مطابق ہیں اور اسی نسخے کے مطابق تلاوت کرنے کو لغت قریش میں تلاوت کرنا کہتے ہیں
© Copyright 2024, All Rights Reserved