- فتوی نمبر: 14-143
- تاریخ: 10 اپریل 2019
- عنوانات: عقائد و نظریات > فرق باطلہ
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب!مسئلہ یہ ہوا ہے کہ میں بیٹھی ہوئی تھی اچانک میری بھابی مجھ سے کہتی ہے مرزائیوں نے قرآن مجید میں جہاں جہاں محمد ﷺ کا نام ہے وہاں مٹا کر مرزا کا نام لکھ دیا ہے ،اس طرح خانپور میں سو قرآن مجید چھپوا دیا گیا ہے میں خود حافظہ ہو ں یہ سن کر میرا تو دماغ چکر ا گیا کیونکہ ہم نے تو پڑھا ہوا ہے کہ واحد قرآن مجید ہے جس میں رد وبدل نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ نے لیا ہے پھر میں نے اپنے آپ سے کہا کہ اگر ایسا ہو سکتا ہے تو ہوسکتا ہے کہ مرزا ہی نبی ہو لیکن میں اس فکر میں رہی کچھ دنوں کے بعد میں نے کہا ایسا نہیں ہو سکتا یہ شیطان کا وسوسہ تھا کیا اس سے بندہ کافر تو نہیں ہو جاتا ؟نکاح میں کوئی فرق تو نہیں پڑا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
قرآن پاک کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ جل جلالہ نے لے رکھا ہے اس حفاظت کا مطلب یہ ہے کہ قرآن میں کوئی کمی بیشی نہیں چلے گی یہ ہو سکتا ہے کہ کوئی بدبخت اپنے طور پر قرآن میں کچھ شامل کرنے کی کوشش کرے مگر امت مسلمہ اس تحریف کو کبھی بھی قبول نہیں کرے گی اور امت میں ہر وقت موجود لاکھوں حفاظ اورعلماء اس تحریف کو الگ کردیں گے اور قرآن جیسا نازل ہوا ہے ویسا ہی رہے گا ۔آپ کا اس خبرپر (قطع نظر اس کے کہ یہ خبر سچی ہے یا جھوٹی ) متفکر ہونا بھی اس حفاظت کی ایک ادنی سی صورت ہے۔باقی رہا دماغ میں یہ خیال آناکہ’’اگرایسا ہو سکتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ مرزاہی نبی ہو‘‘اس سے آدمی کافر نہیں ہوتا کیونکہ اول تو یہ خود وسوسہ ہے اور وسوسے سے آدمی کافر نہیں ہوتا اور دوسرے یہ بات
ایک ناممکن بات پر معلق تھی یعنی قرآن میں تبدیلی ہوسکنے پر ۔یہ علیحدہ بات ہے آپ کو تبدیلی نہ ہو سکنے کاپورا مطلب معلوم نہ تھا اور ناممکن بات پر جو بات معلق ہو اس سے آدمی کافر نہیں ہوتا ۔۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved