• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قربانی کے گوشت کی تقسیم کا حکم

  • فتوی نمبر: 3-74
  • تاریخ: 14 فروری 2010

استفتاء

محترم المقام مفتی صاحب!

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا قربانی  کا گوشت ہر حال میں تول کر ہی تقسیم کرنا ضروری ہے یا کوئی اور بھی صورت ممکن ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قربانی کے گوشت  کو ہر حال میں تول کر تقسیم کرنا ضروری نہیں بلکہ بعض صورتوں میں بغیر تولے بھی تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ جس کی تفصیل یہ ہے:

فقہاء کرام نے کسی چیز کی تقسیم کو بیع (خرید و فروخت) کے حکم میں کہا ہے۔ اور گوشت کی گوشت کے بدلے بیع (خرید و فروخت) میں (جبکہ  دونوں طرف کا گوشت ایک ہی قسم کے جانوروں کا ہو) یہ ضروری ہے کہ دونوں طرف کا گوشت برابر سرابر ہو، اگر کسی ایک طرف بھی کمی زیادتی ہو گی تو سود کہلائے گا۔ اور دونوں طرف کے گوشت کا پورا پورا برابر ہونا یہ وزن سے ہی معلوم ہوسکتا ہے۔ اندازے اور اٹکل سے معلوم نہیں ہو سکتا۔ اس وجہ سے فقہاء کرام نے قربانی کے گوشت کو تول کر تقسیم کرنا ضروری قرار دیا ہے تاکہ سود سے بچا سکے۔

جیسا فتاویٰ شامی میں ہے:

ويقسم اللحم وزنا لا جزافا إلا إذا ضم معه من الاكارع أو الجلد) صرفا للجنس لخلاف جنسه. و في الشامية: ( قوله لا جزافا ) لأن القسمة فيها معنى المبادلة ، ولو حلل بعضهم بعضا قال في البدائع : أما عدم جواز القسمة مجازفة فلأن فيها معنى التمليك واللحم من أموال الربا فلا يجوز تمليكه مجازفة . وأما عدم جواز التحليل فلأن الربا لا يحتمل الحل بالتحليل. (527/9)

البتہ گوشت کی تقسیم کا مذکورہ بالا حکم اس وقت ہے جب دونوں طرف سے گوشت کے ساتھ گوشت کی جنس کے علاوہ کوئی اور چیز نہ ہو۔ لیکن اگر گوشت کے ساتھ خلاف جنس چیزیں بھی ہوں مثلاً ہر شریک کے حصے کے ساتھ سری پائے، کھال، گردہ، دل، جگر، پھیپھڑے، چربی وغیرہ رکھ دیے جائیں تو پھر قربانی کے گوشت کو بغیر تولے بھی تقسیم کرنا جائز ہے۔ بشرطیکہ سب شرکاء اس طرح بغیر تقسیم کرنے پر راضی ہوں۔ حوالہ جات ملاحظہ ہوں:

1.ويقسم اللحم وزنا لا جزافا إلا إذا ضم معه من الاكارع أو الجلد) صرفا للجنس لخلاف جنسه. و في الشامية: ( قوله إلا إذا ضم معه إلخ ) بأن يكون مع أحدهما بعض اللحم مع الأكارع ومع الآخر البعض مع البعض مع الجلد عناية. (شامي:527/9)

2.فيكون اللحكم باللحم و الزيادة بإزاء اختلاف الجنس من الأطراف و السقط  من الرأس و الأكارع و الجلد و الشحم. (بدائع: 412/4)

3.قوله: (عن السقط) بفتحتين قال في الفتح: المراد به لا يطلق عليه اسم اللحم كالكرش و المعلاق وا لجلد و الأكارع. (شامي)

4. معلاق كل ما يعلق به عند العامة الرئة وا لكبد وا لقلب من الذبيحة. (المنجد في اللغة: 526/1)

………………………………………………………. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved