• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قربانی کی طاقت نہ رکھنے والےکےلئےقربانی کااجرپانےکاطریقہ

استفتاء

قربانی کی استطاعت نہ رکھنے والے کے لئے قربانی کا اجر پانے کا طریقہ:

  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجو قربانی کی استطاعت نہ رکھتا ہو وہ ان دس دنوں میں اپنے ناخن اور بال نہ تراشے تو وہ بھی انشاءاللہ قربانی کا اجر پائے گا۔ ] سنن ابی داود [

گھر والوں اور بچوں کو بھی اس پر عمل کروانا :

نافع، حضرت ابن عمرؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دفعہ وہ ایک عورت کے پاس  سے گزرے  جو عشرہ  ذوالحجہ میں اپنے بیٹے کے بال کاٹ رہی تھی تو انہوں نےفرمایا اگر تم اسے قربانی کے بعد تک مؤخر کر دیتی تو زیادہ  بہتر  ہوتا۔]مستدرک حاکم]

اس کی توثیق یا تردید فرما دیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ دونوں حدیثیں صحیح ہیں البتہ سنن ابو داؤد کی حدیث کاجو ترجمہ آپ نے لکھا ہے یہ بعینہ حدیث کے الفاظ کا ترجمہ نہیں بلکہ ابوداؤد کی حدیث کا مفہوم ہے۔

نوٹ: ان احادیث کا مطلب یہ ہے کہ ان دنوں میں جہاں تک ہوسکے حج و قربانی کرنے والوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرے، تاہم  یہ عمل فرض یا واجب نہیں، جیسا کہ ابن عمرؓ کی روایت کے آخر میں مذکورہ الفاظ ’’کان احسن‘‘ سے معلوم ہو رہا ہے۔

سنن ابی داؤد(822/2)میں ہے:عن عبد الله بن عمرو بن العاص  ان النبي صلى الله عليه وسلم قال أمرت بيوم الأضحى عيدا جعله الله لهذه الامة قال الرجل أرايت ان لم اجد الا منيحة انثى افأضحي بها قال لا ولكن تاخذ من شعرك واظفارك وتقص شاربك وتحلق عانتك فتلك تمام اضحيتك عند الله.حضرت عبداللہ بن عمروؓسے روایت ہے کہ آپ ﷺنےفرما یاکہ مجھ کو اس بات کا حکم کیا گیا ہے کہ میں یوم الاضحی کو عید کا دن بناؤں اس لیے کہ اللہ تعالی نے اس دن کو میری امت کے لئے عید کا دن قرار دیا ہے ایک صحابی نے عرض کیا کہ اگر میرے پاس منیحہ( منیحہ اس دودھ دینے والی اونٹنی یا بکری کوکہتےہیں جسے اس کا مالک کسی ضرورت مند  کو کچھ مدت کے لیے دے دے تاکہ وہ اس کے دودھ سے اس مدت میں نفع اٹھاتا رہے اور پھر اس جانور کو اس کے مالک کی طرف لوٹا دے)کے علاوہ کچھ اور نہ ہو تو کیا میں اسی کی قربانی کر لوں تو آپ ﷺنے فرمایا نہیں بلکہ تو ایسا کر کہ اس دن میں اپنے بال اور ناخن تراش اور اپنی لبیں لے اور زیر ناف بالوں کا حلق کر تیری پوری قربانی اللہ تعالی کے نزدیک یہی ہے۔

مستدرک حاکم (246/4)میں ہے:حدثني نافع ان ابن عمر مر بامراة تاخذ من شعرابنها في ايام العشر فقال لو اخرتيه الى يوم النحر كان احسن.نافع حضرت ابن عمر ؓسے روایت کرتے ہیں کہ وہ ایک عورت کے پاس سے گزرے جو عشرہ ذو الحجہ میں اپنے بیٹے کے بال کاٹ رہی تھی تو انہوں نے فرمایااگر تم اسے قربانی کے بعد تک مؤخر کر دیتی تو زیادہ بہتر ہوتا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved