- فتوی نمبر: 30-183
- تاریخ: 19 نومبر 2023
استفتاء
کیا Rafhan(رفحان) کمپنی کی مینگو جیلی جو کسٹرڈ وغیرہ میں ڈالی جاتی ہے حلال ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
’’رفحان ‘‘(RAFHAN) کمپنی کی’’ مینگو جیلی‘‘کے پیکٹ پرجو اجزائے ترکیبی درج ہیں ان میں سے کسی جز کے حرام ہونے پر کوئی قابل اعتبار دلیل نہیں لہذا جب تک مذکورہ جیلی میں کسی حرام جز کے شامل ہونے کی کوئی قابل اعتبار دلیل سامنے نہیں آتی اس وقت تک اس جیلی کے کھانے کی گنجائش ہے۔
توجیہ:مذکورہ’’ رفحان مینگو جیلی ‘‘ کے پیکٹ پر10 اجزاء ترکیبی مذکورہیں جن میں سے6نباتاتی اور 4 معدنی ہیں۔ان اجزاء کی تفصیل اور ان كا حکم درج ذیل ہے:
نباتاتی اجزاء:
1۔چینی
2۔کیرا جینن (سمندری گھاس سے نکالا گیا لیس دار کاربوہائیڈریٹ)
3۔لوکسٹ بین گم (کاروب درخت کی گوند)
4۔سٹرک ایسیڈ ( ترش مادہ جو لیموں اور مالٹے وغیرہ سے حاصل ہوتا ہے۔ ویکیپیڈیا کے مطابق تجارتی سطح پر مکئی کے نشاستے اور گُڑ سے حاصل کیا جاتا ہے )
5۔پوٹاشیم سٹریٹ (ایوا کاڈو پھل سے حاصل ہوتا ہے)
6۔سویا بین (ایک قسم کی پھلی )
نباتاتی اجزاء کا حکم یہ ہے کہ ان میں سے نشہ آوریامضر اجزاء کے علاوہ سب پاک اور حلال ہیں اور ہماری معلومات کے مطابق مذکورہ اجزاء میں سے کوئی بھی جز نشہ آور اور مضر نہیں ہے لہذایہ سب اجزاء حلال اور پاک ہیں۔
معدنی اجزاء:
7۔ڈائی پوٹاشیم فاسفیٹ (مختلف چٹانوں سے حاصل ہوتا ہے )
8۔پوٹاشیم کلورائڈ(نمکین جھیلوں سے حاصل ہوتا ہے )
9۔ زرد رنگ نمبر 4،Tartrazine E102 (یہ ایک شوخ چمکیلا زرد رنگ کا مادہ ہے جو کھانوں ،دواؤں اور آرائش کے سامان میں استعمال ہوتا ہے)
10۔زرد رنگ نمبر 3،E110(خوشبودار ہائیڈر کاربن سے ترکیب شدہ مادہ ہے جوکھانے کی مصنوعات کی جسمانی ، کیمیائی خصوصیات کو بہتر بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے )
معدنی اجزاء کا حکم بھی نباتات والا ہے کہ نشہ آور یا مضر اجزاءکے علاوہ سب حلال اور پاک ہیں ،لہذا یہ اجزاء بھی حلال اور پاک ہیں۔
نوٹ:ہمارے اس فتوے کا تعلق صرف صارف ((Consumerکے ساتھ ہے کیونکہ ایک مفتی اور عام صارف کو کسی مصنوع(Product)کے ان اجزائے ترکیبی تک ہی رسائی ہو سکتی ہے جو پیکٹ پر درج ہوں اور وہ ان اجزاء کو ہی سامنے رکھ کر اپنے لیئے یا دوسرے کیلئےحلال یا حرام کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
جبکہ صانع(Manufacturer)کو اصل حقیقت کا علم ہوتا ہے اس لیئے صانع(Manufacturer) نے اگر اپنی کسی مصنوع(Product)میں کوئی حرام جز شامل کیا ہو اور اسے کسی بھی مصلحت سے اجزائے ترکیبی میں ذکر نہ کیا ہو تو صانع (Manufacturer) کا یہ فعل بہر حال حرام ہوگا اور چونکہ ہمارے پاس ایسے وسائل نہیں کہ ہم اس کی تحقیق کر سکیں کہ کسی مصنوع میں واقعتاً کوئی حرام جز شامل تو نہیں ،اس لیئے ہمارے اس فتوے کی صانع (Manufacturer) کے لیئے سرٹیفکیٹ کی حیثیت نہیں ہے۔
نیز ہمارا یہ فتوی موجودہ پیکٹ پر درج اجزائے ترکیبی کے بارے میں ہے لہذا اگر کمپنی آئندہ اجزائے ترکیبی میں کوئی تبدیلی کر ےتو ہمارا یہ فتوی اس کو شامل نہ ہوگا۔
إحياء علوم الدين(2/ 92)میں ہے:
«أما المعادن فهي أجزاء الأرض وجميع ما يخرج منها فلا يحرم أكله إلا من حيث أنه يضر بالآكل….. وأما النبات فلا يحرم منه إلا ما يزيل العقل أو يزيل الحياة أو الصحة»
بہشتی زیور (ص:604) میں ہے:
’’نباتات سب پاک اور حلال ہیں الا آنکہ مضر یا مسکر ہو۔‘‘
بہشتی زیور (ص:600) میں ہے:
’’جمادات سب پاک اور حلال ہیں الا آنکہ مضر یا نشہ لانے والا ہو۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved