• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

رجب والی حدیث کی تحقیق

استفتاء

مفتی صاحب !عبقری کی جانب سے مندرجہ ذیل عبارت کا میسج چل رہا ہے

حضرت سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جو ماہ رجب میں کسی مسلمان کی پریشانی دور کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں ایک ایسا محل عطا فرمائیں گے جو حد نظر تک وسیع ہوگا۔تم رجب کا اکرام کرو اللہ تعالیٰ تمہارا ہزار کرامتوں کے ساتھ اکرام فرمائے گا۔

کیا یہ حدیث صحیح بیان کی گئی ہے؟ اور کیا اس کی اشاعت اور ترغیب دینی چاہیے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

رجب کے بارے میں ذکر کی گئی مذکورہ حدیث من گھڑت اور موضوع ہے۔ اسے فضیلت کے طور پر آگے بیان کرنا جائز نہیں ،چنانچہ علامہ حافظ ابن حجر عسقلانی ؒاپنی کتاب تبیین العجب فیما ورد فی شہر رجب میں لکھتے ہیں

حديث: ” من فرج عن مؤمن كربة في رجب أعطاه الله تعالى في الفردوس قصرا مد بصره، أكرموا رجبا يكرمكم الله بألف كرامة”.

وهو متن لا أصل له بل اختلقه أبو البركات هبة الله بن المبارك السقطي – لا بارك الله فيه – ووضع إسنادا رجاله ثقات، فقال:أخبرنا أبو غانم: محمد بن الحسن، أخبرنا علي بن وصيف، حدثنا البغوي، أنبأنا خلف بن هشام، حدثنا أبو الأحوص، عن أبي إسحاق، عن عطاء، عن عبد الله بن الزبير مرفوعا۔

تبيين العجب فيما ورد في شهر رجب (1/ 9)

شرح تقریب النواوی ص:137

الموضوع :هو المختلق المصنوع وشرالضعیف، وتحرم روایته مع العلم به فی ای معنی کان الامبینا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved