• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے پر جنت کی بشارت والی حدیث کی تصدیق

استفتاء

ایک بار ایک صحابی کی  راستے میں تکلیف دہ چیز دور کرنے کی وجہ سے جماعت چھوٹ گئی تو نبی  ﷺ نے ان کے بارے میں دریافت کیا اور اللہ کی طرف سے سلام سنایا اور جنت کی بشارت دی۔

کیا یہ حدیث  صحیح ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ حدیث اس طرح نہیں ہے کہ جماعت چھوٹ گئی اور اللہ تعالیٰ  کی طرف سے سلام سنایا اور جنت کی بشارت دی بلکہ صرف اتنی بات ہے کہ ایک آدمی نے کانٹے دار شاخ راستے سے ہٹائی تو اللہ تعالیٰ نے اس کی بخشش کردی۔

چنانچہ  صحیح بخاری (رقم الحدیث:652) میں ہے:

 بينما رجل يمشي بطريق وجد غصن شوكة على الطريق فأخره فشكر الله له فغفر له.

ترجمہ: ایک آدمی راستے پر چل رہا تھا کہ اسے راستے میں ایک کانٹے دار ٹہنی ملی، تو اس نے اسے ہٹا دیا تو اللہ نے اس کے اس عمل کو پسند فرمایا اور اس کو بخش دیا۔

مسند احمد (رقم الحدیث:8498) میں ہے:

عن ابي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال مر رجل من المسلمين بجذل شوك في الطريق فقال لأميطن هذا الشوك عن الطريق ان لا يعقر رجلا مسلما قال فغفر له.

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مسلمان آدمی ایک کانٹے دار ٹہنی پر سے گزرا جو راستے میں پڑی تھی، تو اس نے کہا: میں اسے راستے سے ہٹا دیتا ہوں تاکہ کسی مسلمان کو تکلیف نہ پہنچے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اس پر اللہ تعالیٰ نے اُسے بخش دیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved