- فتوی نمبر: 2-13
- تاریخ: 26 جون 2008
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
میرے والد *** نے ایک پلاٹ لیا جو کہ ساڑھے پانچ مرلے کا ہے جب اس پلاٹ کی رجسٹری ہوئی تو اسی وقت میرے والد صاحب نے آدھا پلاٹ میرے نام کردیا اور آدھا پلاٹ اپنے نام کروایا۔ ہم دوبھائی اور تین بہنیں ہیں۔ ایک بہن والد صاحب کی زندگی ہی میں فوت ہوگئی تھی۔ میرے والد صاحب کی وفات کے بعد آدھا مکان جو کہ میرے چھوٹے بھائی کے پاس تھا اس نے فروخت کردیا اور فروخت کرتے وقت میں اور میری دونوں بہنوں نے میرے بھائی کے حق میں سائن کردیئے ۔ اب جو حصہ میرے پاس تھا اور والد صاحب نے اپنی زندگی ہی میں میرے نام کردیا تھا اس حصے میں میری بہنوں کا حق ہے یا نہیں۔؟
واضح رہے کہ میرے نام مکان کرتے وقت والد صاحب نے کچھ نہیں کہا تھا۔ اور نہ ہی بعد میں کبھی کچھ کہا۔
تنقیح: آ پ کے والد صاحب نے جائیداد آپ کے نام کیوں کی؟
جواب: اصل میں رجسٹری کے وقت اولا تو والد صاحب اپنے نام رجسٹری کروانے لگے تھے لیکن کسی تیسرے آدمی نے مشورہ دیا کہ آپ آدھے مکان کی رجسٹری اپنے نام اور آدھے کی اپنے بیٹے کے نام کروائیں ۔ کیونکہ اگر آج آپ اپنے نام کروائیں تو اس کے علیحدہ سے پیسے لگیں گے۔ کل کو ان بیٹو نے اپنے کروانی ہے تو یہ علیحدہ سے پیسے لگائیں گے تو یوں ڈبل پیسے لگیں گے۔ تو آپ بجائے دودفعہ پیسے خرچ کرنے کے ایک ہی دفعہ خرچ کریں ۔ اور آدھے مکان کی رجسٹری اپنے نام اور آدھے کی بیٹے کے نام کردیں۔ تو اس وجہ سے والد صاحب نے آدھا مکان میرے نام کیا۔
تنقیح: رجسٹری کے بعد آپ کے والد صاحب نے آپ کو مکان کا قبضہ بھی مکمل طور پر دے دیا تھا یا یہ کہ وہ بھی اس مکان میں آپ کے ساتھ ہی رہتے تھے؟
جواب: اصل میں جن دنوں رجسٹری ہوئی ان دنوں میری شادی کی بات چل رہی تھی۔ انہی دنوں میں نے اس مکان کے اپنے والے آدھے حصہ میں اپنا کمرہ بھی تعمیر کرلیا تھا۔ اور یہ تعمیر رجسٹری ہونے سے کچھ دن پہلے ہوئی تھی۔ اور مکان کے اس حصپ پر شروع سے ہی میرا قبضہ رہا ہے اور والد صاحب مکان کے دوسرے حصہ میں دوسرے بھائی کے ساتھ رہتے تھے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کا حصہ مشکوک ہے ۔ لہذابہتر یہ ہے کہ آپ اپنے حصہ میں آنے والے مکان میں دو بہنوں کا حصہ ان کو پیش کیجئے۔ اگر وہ آپ کو ہدیہ کردیں تو ٹھیک ہے ورنہ ان کو ان کے حصہ کی قیمت ادا کردیجئے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved