- فتوی نمبر: 2-350
- تاریخ: 14 دسمبر 2009
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
*** نے ایک مکان خریدنا چاہا اس کے لیے انہوں نے اپنے دو بھائیوں کی بیویوں کا زیور لیا ۔ *** اور *** سے ۔ پھر مکان خریدلیا او ر رجسٹری تیوں بھائیوں کے نام ہوئی بعد میں *** نے انکا زیور نیا بنا کر واپس کردیا۔ اور مکان کے اکیلے مالک بن گئے۔ *** اور *** کی اولاد نہ تھی اس لیے انہوں نے *** کے بڑے بیٹے *** کو بیٹا بنا لیا اور جب اس کی شادی کا وقت آیا تو *** نے ایک نیا مکان بنایا اور خود اور *** بمع منہ بولے بیٹے کے نئے گھر میں چلے گئے۔ *** نے چھوٹے بھائی *** سے کہا کہ پہلے والا تم لے لو یعنی میں اور *** تمہارے حق میں دستبردار ہوجاتے ہیں اور قبضہ بھی *** کودے دیا۔ *** کے انتقال کے بعد مکان وراثت میں چلا گیا یعنی *** کے سات بیٹے اور اہلیہ اور بیٹی۔ *** کے انتقال کے بعد گھر میں سربراہ س*** بنا۔ *** نے *** بھتیجے کو ایک دکان کام کرنے کے لیے دی تھی ۔ چھوٹے بھائی نوکریاں کرنے لگے انہوں نے مل مل کر ایک جگہ خریدی تاکہ سب کے الگ الگ گھر ہوں ۔ *** نے اپنا اور وقتاً فوقتاً تین بھائیوں کا گھر بنایا۔ اس طرح پرانے گھر میں دوبھائی *** اور *** رہ گئے ۔ بھائیوں نے کہا کہ صرف ان دوکا مکان رہ گیا لہذا جب یہ بنا نا چاہیں اس مکان کو بیچ کر نیا مکان بنا لیں۔ *** بھی انتقال ہوچکا تھا۔ *** نے کہا کہ چونکہ مکان میں نے خریدا تھا لہذا میرا ہے ۔ میں یہ مکان اس مکان میں مقیم *** کو صرف دینا چاہتا ہوں چونکہ خاندان کے سربراہ تایا *** ہی تھے تو بھتیجوں نے ان کے اس فیصلے کی تردید کی ۔ اور کہا کہ مکان تو وراثت میں ہمیں ملا ہے انہوں نے کہا تمہارے باپ کی کمائی ہے تم یہ *** کے نام رفسٹری کرو اور صرف اس کو دو۔ اس کام کے لیے انہوں نے *** کو مقرر کیا کہ وہ یہ کام بھائیوں سے کروال کردے اور چونکہ خالد نے مکان صرف لیناہے اس لیے وہ اپنے دوپلاٹ تمہیں دے۔ *** نے وہ پلاٹ لے کر بیچ کر *** کو مکان بنا کر دیا کیونکہ صرف اس کا مکان رہ گیا تھا۔ *** نے نام رجٹری کے وقت کچھ بھائیوں نے کہاکہ ہم نے رجٹری نہیں کرکے دینی لیکن *** نے کہا کہ تایا کا حکم ہے تمہیں کرکے دینی پڑی گی پھر انہوں نے رجسٹری کردی ۔ پھر *** نے اس مکان کے کچھ حصے کو بیچ کر اپنی ضروریا ت میں استعمال کرلیا او ر کچھ حصہ باقی ہے۔
ایک بھائی نے اب کہا کہ *** نے تو میرے سے زبردستی دستخط کروائے لہذا مکان میں جو میرا حصہ ہے اس کے مجھے دیندار تو *** ہی ہے۔ میں نے اپنا حصہ کسی کو نہیں دیا۔ کیا واقعی ان کا حصہ مکان میں برقرار ہے یا ان کے حصے کا ذمہ دار *** ہے کیونکہ رجسٹری بھی انہوں نے کرواکردی تھی اور *** نے مکان کی قیمت کے بدل دوپلاٹ جن کی مالیت پانچ لاکھ تھی *** ہی کو سربراہ ہونے کی وجہ سے دیا تھا۔ یا ان کے حصے کا ذمہ دار *** ہوگا کیونکہ مکان *** کو ملا ہے۔ اور اگر *** بھائیوں کے حصے کا ذمہ دار ہے تو وہ کس اعتبار سے ان کو قیمت دے گا۔ جبکہ مکان کی مالیت پانچ لاکھ قرار پائی تھی اور کیا *** کا یہ کہنا کہ تایا کا حکم ہے کہ مکان *** کو صرف دینا ہے تو کیا یہ زبردستی لینا ہے۔
مکان کے کاغذات "بحق ***” میں لکھا ہے کہ ہم یہ مکان *** کو بعوض پانچ لاکھ میں بیچ رہے ہیں اور اس کو مالک قابض بنا دیا ہے۔ اور مکان میں کسی قسم کا ہمار احق باقی نہیں رہا یہ اپنی مرضی سے اس میں تصرفات کرسکتاہے اور سب ورثاء کی رضامندی بشکل دستخط روبروگواہان کے موجود ہے جو ساتھ لگائے جارہے ہیں اور اگر اس کے علاوہ کوئی صورت بنتی ہو تو اسے بیان فرمائی یا پھر *** بھائیوں کو کچھ قیمت دے کر صلح کرلے اور کیا یہ صلح ٹھیک ہوگی۔
نوٹ: جب *** نے پلاٹ لیا اور ان کو بیچ کر *** کے مکان میں استعمال کیا اس وقت بھائیوں کو بتایا اور انہوں نے سکوت کیا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بھائیوں نے محض کہنے سننے پر راضی ہوکر دستخط کئے ان کوکوئی دھمکی تو نہیں دی گئی تھی۔ لہذا بھائی کا حصہ باقی نہیں رہا۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved