• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

روضہ اقدس پر دوسرے کی طرف سے لکھےہوئے سلام پڑھنے کےمتعلق سوال

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

1۔اگر کوئی حج پر جا رہا ہواور اسے کسی کاغذ پرلکھ کردے کہ سمینہ بہت بیمار ہے یا رشتہ نہیں مل رہا ،مطلب کہ اپنا مسئلہ لکھ کر دے اور ہمارے نبی صلی اللہ وسلم کے در پر رکھ دے یعنی پیش کردے  تو مراد پوری ہو جاتی ہے۔  کیا یہ صحیح ہے  ؟

2۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے در پر جاکر یہ کہہ سکتے ہیں کہ فلاں نے آپ پر سلام بھیجا ہے اور پھر اس کی طرف سے درود پڑھے اور پھر دعا مانگے کیا یہ جائز ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:

کہ پیش کرنے سے کیا مراد ہے؟ کاغذ پر لکھ کرمحض رکھ دینا مراد ہے؟ یا کچھ اور مراد ہے ؟

جواب وضاحت:

اس سے مراد یہ ہے کہ وہاں جاکر کر پڑھ کر سنا دے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1:مذکورہ بات روضہ اقدس پر پڑھ کر سنا دینے سے مقصود اگر یہ ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے دعا فرمادیں تو یہ صحیح ہے اور اگر مقصود یہ ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سن کر اس کی حاجت پوری کر دیں گے تو یہ ناجائز ہے، کیونکہ حاجات پوری کرنا بالخصوص شفاء دینا اللہ تعالی کے ساتھ خاص ہے واذامرضت فھویشفین ۔ اس لئے کہ محض پڑھ کر نہ سنائے بلکہ ساتھ میں دعا کی درخواست بھی کرےتاکہ شرک کاشبہ نہ ہو۔

2۔ایسا کرسکتے ہیں۔

فتاویٰ عالمگیری: 1/554

ويبلغه سلام من اوصاه فيقول السلام عليك يا رسول الله من فلان بن فلان يستشفع بك الى ربك فاشفع له ولجميع المسلمين ثم ىقف عند وجهه مستدبر القبلة وىصلي عليه ماشاء

فتاوی عالمگیری:1/ 554

يدعو لنفسه ولوالديه ولمن اوصاه بالدعاء ولجميع المسلمين ثم يقف عند رأسه صلي الله عليه وسلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved