• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رخصتی سے پہلے بیوی کو اکٹھی تین طلاقیں دینا

میں *** اقرار کرتا ہوں کہ میری منگنی تین سال پہلے ایک لڑکی کے ساتھ میرے والد اور چچا نے میری خوشی سے کی، نکاح بھی منگنی کے دن ہوا، مولوی صاحب نے گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول بھی کرایا،  میرے والد اور چچا  میری طرف سے وکیل تھے، انہوں نے قبول کیا، اور اس کا مہر پانچ لاکھ پاکستانی روپے مقرر کیا۔ ابھی تک میں نے یہ مہر ادا نہیں کیا، اور نہ  میں نے لڑکی کو دیکھا ہے اور نہ ابھی تک ان سے کوئی بات کی ہے۔ میرے منہ سے یہ بات نکل گئی قصداً ، طلاق کی وجہ یہ ہے کہ میرے سالے نے میرے ایک دوست سے کہا کہ ابھی تک انہوں نے مہر یعنی پانچ لاکھ روپے نہیں ادا کیے، تو اس بات کی وجہ سے میں(***) اپنے سالے کی دکان پر گیا اور اس کو کہا کہ "آپ کی بہن مجھ پر ثلاثاً طلاق ہے”، میں ثلاثاً کا معنی بھی جانتا ہوں۔

میری مفتیان کرام سے درخواست ہے کہ اگر اس سلسلے میں کوئی رہائی کا راستہ ہے تو بتا دیں، کیونکہ میری زندگی برباد ہو گی۔ اور

اگر کوئی صورت نہیں تو پھر میں صبر کروں گا۔

الفاظ طلاق: چی ما خپل اخشی تہ وویل چی ستا خور پہ ما باندی پہ ثلاثاً طلاقہ دہ۔ او پہ غصہ کی ہم نہ  وم صرف شیطان دھوکہ راکہ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

و من الألفاظ المستعملة الطلاق يلزمني و الحرام يلزمني و علي الطلاق و علي الحرام فيقع بلا

نية للعرف. (الدر المختار: 4/ 450)

(قال لزوجته غير المدخوله بها أنت طالق) يا زانية (ثلاثاً) فلا حد و لا لعان لوقوع الثلاث عليها …. (وقعن) لما تقرر أنه متی ذكر العدد كان الوقوع به. (الدر المختار: 4/ 97-496)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved