• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

رخصتی سے قبل تین متفرق طلاق

  • فتوی نمبر: 1-322
  • تاریخ: 19 مئی 2024

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیان دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک لڑکی جس کا نکاح لڑکے سے ہوا تھا۔ ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی کہ لڑکے نے فون پر چار پانچ مرتبہ ( میں نے طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی ۔۔۔) کے الفاظ استعمال کیے۔ تو اس صورت میں کہ لڑکی ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی کتنی طلاقیں ہوئی؟ کیا دوبار اسی لڑکے سے نکاح ہوسکتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شوہر نے جب لڑکی کو کہا ” میں نے طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی ۔۔۔” تو شوہر کے پہلے جملے سے ایک طلاق بائنہ پڑھ گئی۔ چونکہ لڑکی ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی تو اس پر عدت نہیں اور طلاق کے باقی الفاظ فضول گئے۔ لہذا لڑکا لڑکی دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں، مگر آئندہ لڑکے کو صرف دو طلاقوں کا اختیار ہوگا۔

قال لزوجته غير المدخول بها أنت طالق ثلاثاً وقعن ( و إن فرق) بوصف أو خبر أو جمل بعطف أو غيره ( بانت بالأولى) لا إلى عدة و لذا ( لم تقع الثانية). ( شامى: 4/ 499)

( و ينكح) مبانته بما دون الثلاث في العدة و بعدها بالإجماع و منع غيره فيها لاشتبهاه النسب.   ( شامى: 5/ 42) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved