- فتوی نمبر: 24-354
- تاریخ: 18 اپریل 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > منتقل شدہ فی حدیث
استفتاء
یہ جولوگ پوسٹ کر رہے ہیں سید زادی کا نکاح غیر سید سے جائز ہے ان کے لئے ایک سوال ہے کہ کیا آپ کا اپنی امی سے نکاح جائز ہے ؟کیونکہ سید زادی ہر امتی کی ماں ہے۔”سید زادی ہر امتی کی ماں ہے“ (1)کیا اس طرح کی کوئی روایت موجود ہے ؟(2) اور کیا اس سے نکاح جائز نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1) ایسی کوئی روایت نہیں کہ”سید زادی ہر امتی کی ماں ہے“۔ اگر ایسی کوئی روایت ہوتی تو سید زادی کا کسی سے بھی نکاح درست نہ ہوتا، نہ سید سے اور نہ غیر سید سے، کیونکہ ’’ہر امتی‘‘ کے لفظ میں خود سید بھی داخل ہے جس کی وجہ سے سید زادی کو خود سید کی بھی ماں ماننا پڑے گا اور ماں سے نکاح درست نہیں۔
(2)غیرسیدلڑکے کا سید زادی سے اس کے ولی کی اجازت سےنکاح کرنا جائز ہے۔
درمختار مع ردالمحتار(4/154)میں ہے:
(فنفذ نکاح حرة مکلفة بلا) رضا (ولی)والأصل أن کل من تصرف في ماله تصرف في نفسه وما لا فلا(وله) أي: للولي(إذا کان عصبة)……(الاعتراض في غیر الکفء) فیفسخه القاضي…… ( ما لم )یسکت حتی(تلد منه) لئلا یضیع الولد.
فتاوی مفتی محمود(5/278) میں ہے:
س:کیا فرماتے ہیں علمائے دين دریں مسئلہ کیا سید زادی عورت کے ساتھ غیر سید مرد نکاح کر سکتا ہے یا نہیں؟
ج:سید زادی عورت کا نکاح اس کے اولیاء کی اجازت سے غیر سید مرد کے ساتھ جائز ہے۔کفایت المفتی(5/213)میں ہے:
سوال:کیا ایک سیدزادی ایک امتی کے عقد میں آسکتی ہے؟
جواب:سید زادی کسی امتی کے عقد میں آسکتی ہے خواہ وہ سید ہو يا نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved