• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سالگرہ منانےکا حکم

استفتاء

مفتی صاحب سالگرہ کی ممانعت کے حوالے سے کوئی حدیث مبارکہ ہو تو ذرا شفقت فرمائیں ؟

وضاحت مطلوب ہے:

آپ کو حدیث کی کیا ضرورت ہے؟

جواب وضاحت :

اصل میں ہمارے خاندان میں سالگرہ کا بہت رواج ہے اس لئے ان کو دکھانے کے  لیے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سالگرہ غیرمسلموں کی رسم ہے اور مسلمانوں کو غیر مسلموں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے سے  حدیث میں منع کیا گیا ہے چناچہ ابوداؤد کتاب اللباس(4031) میں ہے:(من تشبه بقوم فهو منهم)

ترجمہ :(جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہیں میں سے ہے) اس لیے سالگرہ منع ہے تاہم سالگرہ کے نام سے ممانعت کا تذکرہ حدیث میں نہیں،اس کی وجوہات مندرجہ ذیل ہیں۔

1-سالگرہ کی رسم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں نہ تھی اس لیے حدیث میں اس کی ممانعت تلاش کرنا بے محل ہے

2-قیامت تک آنے والی تمام باتوں کا تذکرہ احادیث میں نہیں بلکہ احادیث میں زیادہ تر اصولی باتیں ہوتی ہیں جن کو سامنے رکھ کر قیامت تک آنے والے مسائل کا حل جانا جا سکتا ہے اس لحاظ سے بھی ممانعت کی حدیث کا مطالبہ بےمحل ہے

فتاوی دارالعلوم دیوبند (37002) میں ہے :

سوال  :اسلام میں جنم دن یا سالگرہ منانا یا اس کی مبارکباد دینا حرام ہے یا مکروہ؟

الجواب :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرات صحابہ کرام و تابعین سے ائمہ اربعہ سے بزرگان دین سے جنم دن یا سالگرہ منانے کا  کوئی ثبوت نہیں ملتا یہ غیر قوموں کا طریقہ ہے ہم مسلمانوں کو غیروں کا طریقہ اپنانا جائز نہیں نہ ہی اس موقع پر مبارکباد دینا درست ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved