• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سیونگ اکائونٹ میں پیسے رکھنے کاحکم

  • فتوی نمبر: 14-72
  • تاریخ: 14 ستمبر 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بینک الحبیب کے سیونگ اکائونٹ میں پیسے جمع ہیں۔ایک مفتی صاحب نے بتایا تھا کہ کرنٹ میں اگر پیسے جمع ہوں تب بھی تو بینک استعمال کرتا ہے اور نفع حاصل کرتا ہے لہذا بہتر تو یہ ہے کہ سیونگ اکائونٹ میں رکھوائو اور جو پیسے سود کے ملیں ان کو ثواب کی نیت کے بغیر کسی غریب کی مدد کے لیے استعمال کرو تاکہ اس غریب کا فائدہ ہو ۔لہذا پہلی صورت میں تو محض بینک ہمارے پیسے سے فائدہ اٹھارہا تھا اور اب یعنی دوسری صورت میں بینک کے ساتھ غریب بھی فائدہ اٹھارہا ہے ۔اس نیت کے ساتھ سیونگ اکائونٹ میں پیسے رکھوانا کیسا ہے ؟وضاحت کردیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

غربیوں کی مدد اور امداد کرنا ایک اچھا کام ہے جبکہ بینک میں سیونگ اکائونٹ کھلوانا سود پر مشتمل ہونیکی وجہ سے ناجائز ہے چاہے مقصد کچھ بھی ہو مگر سود لینے کا معاہدہ ہوگا اور سود لینا بھی ہو گا جو کہ جائز نہیں ۔جائز کام کرنے کے لیے حرام طریقہ اختیار کرنا بھی ناجائز ہے اس لیے بینک الحبیب میں غریبوں کی مدد کے لیے سیونگ اکائونٹ کھولنا جائز نہیں ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved