• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شدید غصہ کی حالت میں طلاق دینے کا حکم

استفتاء

بیوی کا بیان :

ہم رات کو ہسپتال میں تھے صبح چار بجے گھر آئے ۔فجر کا ٹائم تھا اور ان کا کاروبار بھی ختم ہو گیا تھا جس کی وجہ سے ذہنی کیفیت بہت پریشانی کی تھی۔ ان کی بہن کا فون آیا ۔یہ سوتے سے جاگ گئے اور سن کر پریشان تھے میں نے کالر سے پکڑ کر جھنجھوڑا کہ کیا بات ہوئی ۔ اس پر انہوں نے فون اٹھا کر پھینک دیا اور کہا خود بات کر لو پھر ہمارا جھگڑا ہونے لگا اس بات پر انہوں نے اپنے بال نوچے ، دیوار پر مکا مارا اور کہا کہ  "میں تجھے طلاق دیتا ہوں  "تین بار بولا تھا۔ اس سے پہلے ان کی ایسی شدید کیفیت نہ ہوتی تھی ۔ اس وقت ہم میاں بیوی کے علاوہ کوئی دوسرا وہاں موجود نہ تھا ۔

شوہر کا بیان:

سارا واقعہ ایسے ہی ہوا ہے مجھے  اچھی طرح یاد ہے کہ  میں نے یہی الفاظ بولے تھے اور تین مرتبہ بولے تھے ۔نیز جب گھر والوں سے جھگڑاہوتو    کچھ عرصہ سے   غصہ میں  یہ حالت ہوجاتی ہے  ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

 

مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

توجیہ :طلاق كے الفاظ بولتے وقت اگر غصہ اتنا شدید ہو کہ شوہر  سے خلاف ِعادت اقوال یا  افعال صادر ہونے لگیں  تو اگرچہ اسے اس بات کا علم ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے  تب بھی  غصے  کی ایسی کیفیت میں دی گئی طلاق معتبر نہیں ہوتی۔ چونکہ مذکورہ صورت میں طلاق کے الفاظ بولتے وقت شوہر سے خلاف ِ عادت افعال  مثلاً فون پھینکنا،  اپنے بال نوچنا  اور دیوار پر مکا مارنا  صادر ہوئے ہیں ۔لہٰذا مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ۔

ردالمحتار(2/463) میں ہے  :

وللحافظ ‌ابن ‌القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادئ الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه. والثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده، فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله.

الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر، والأدلة على عدم نفوذ أقواله. ملخصا من شرح الغاية الحنبلية، لكن أشار في الغاية إلى مخالفته في الثالث حيث قال: ويقع الطلاق من غضب خلافا لابن القيم اهـ وهذا الموافق عندنا لما مر في المدهوش…………….. والذي يظهر لي أن كلا من المدهوش والغضبان لا يلزم فيه أن يكون بحيث لا يعلم ما يقول بل يكتفى فيه بغلبة الهذيان واختلاط الجد بالهزل كما هو المفتى به في السكران

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved