• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شادی کی قسم کا کفارہ

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مفتی صاحب میرے ایک دوست کی ایک جگہ منگنی ہوئی تھی اس نے ایک بار ایسے ہی غصہ میں اپنی امی کو کہا کہ مجھے قسم ہے میں اس لڑکی سے شادی نہیں کرونگا ۔اب اس کی والدہ کی وفات ہوگئی ہے اب وہ لڑکا اسی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا تو کیا اس کے لیے قسم کا کفارہ دینا ہوگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شادی کرنے سے قسم ٹوٹ جائے گی اور قسم کھانے والے پر اس قسم کا کفارہ لازم  آئے گا ۔قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس فقیروں کو دووقت کھانا کھلادیں یا دس فقیروں کو فی فقیر پونے دوکلو گندم یا اس کی قیمت دیدیں یا  دس فقیروں کو ایک ایک جوڑا کپڑا دیدیں۔اور اگر قسم کھانے والا ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ ایک ایک جوڑا کپڑا دے سکتا ہے تو لگاتار تین روزے رکھ لے۔

فتاوٰی محمودیہ (22/518)میں ہے:

سوال:ایک شخص کہہ رہا کہ میں قسم کھا رہا ہوں کہ اگر میں کھانا کھاؤں گا تو حرام کھاؤں گا اگر وہ کھانا کھائے تو حانث ہو گا یا نہیں ؟ اور قسم کا کفارہ دینا پڑے گا یا نہیں ؟ واضح ہو کہ مذکورہ لفظ میں قسم کے علاؤہ اللہ کے ذاتی و صفاتی نام میں سے کوئی لفظ اس نے نہیں کہا ہے۔تو قسم ہو گی یا نہیں؟

الجواب :

واليمين بالله او اسم من أسمائه الى قوله واقسم و اشهد واحلف وان لم يقل بالله عملا بالعرف”

عبارات بالا سے معلوم ہوا کہ صورت مسئولہ میں قسم ہو گئی ہے جس کھانے متعلق یہ قسم کھائی ہے اس کے کھانے سے حانث ہو کر کفارہ لازم ہو گا ۔

مسائل بہشتی زیور (2/161)میں ہے:

مسئلہ: اگر خدا کا نام نہیں لیا فقط اتنا کہہ دیا میں قسم کھاتا ہوں کہ فلاں کام نہ کروں گا تو قسم ہو گئی۔

بدائع الصنائع میں (3/133)میں ہے:

فصل فی الحلف علی الامور الشرعية:……..ولو حلف لا يتزوج هذه المرأة فهو على الصحيح دون الفاسد حتى لو تزوجها نكاحا فاسدا لا يحنث لأن المقصود من النكاح الحل ولا يثبت بالفاسد لأنه لا يثبت بسببه وهو الملك بخلاف البيع فإن المقصود منه الملك وأنه يحصل بالفاسد

تنوير الابصار (3/523)میں ہے:

وکفارته تحرير رقبة او اطعام عشرة مساكين او كسوتهم وان عجز عنها كلها صام ثلاثة ايام ولاء

فتاوى ہندیہ (3/146) میں ہے:

الكفارة  وهي أحد ثلاثة أشياء إن قدر عتق رقبة يجزئ فيها ما يجزئ في الظهار أو كسوة عشرة مساكين لكل واحد ثوب فما زاد وأدناه ما يجوز فيه الصلاة أو إطعامهم والإطعام فيها كالإطعام في كفارة الظهار هكذا في الحاوي للقدسي وعن أبي حنيفة وأبي يوسف رحمهما الله تعالى إن أدنى الكسوة ما يستر عامة بدنه حتى لا يجوز السراويل وهو صحيح كذا في الهداية فإن لم يقدر على أحد هذه الأشياء الثلاثة صام ثلاثة أيام متتابعات

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved