• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شلوار ٹخنوں سے اوپر رکھنے سے متعلق حدیث کی تحقیق

استفتاء

(۱)یہ حدیث کہاں تک صحیح ہے کہ شلوار ٹخنوں سے اوپر رکھیں ورنہ جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ جہنم میں جائے گا ۔ (۲) برائے مہربانی پھر اس زمرے میں پتلون اور شلوار پہننے کا طریقہ (۳)اور فولڈ کرنے کا مسئلہ بھی بتادیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(۱)یہ روایت صحیح ہے یعنی یہ صحیح بخاری(رقم الحدیث 5787) ، سنن ابو داود(رقم الحدیث 4093)، سنن کبری نسائی (رقم الحدیث9631)،سنن ابن ماجہ (رقم الحدیث 3573) ، صحیح ابن حبان(رقم الحدیث5447)اور مسند احمد(رقم الحدیث5713) وغیرہ میں موجود ہے ۔

(۲)شلواروغیرہ پہننے کا کوئی خاص طریقہ متعین نہیں البتہ کپڑے  دائیں جانب سے پہننے چاہئیں ۔سنن ابوداؤد (رقم الحدیث 32) میں ہے  :

قال:حدَثتني حَفصَة زوج النبيّ – صلى الله عليه وسلم -: أنّ النبيّ – صلى الله عليه وسلم – كان يجعل يمينه لطعامه وشرابه وثيابه، ويجعل شماله لما سوى ذلك 

(۳) نماز کے علاوہ ٹخنوں کو ننگا رکھنے کے لئے شلوار یا پتلون  کو جس طرح چاہیں فولڈ کریں اس میں کوئی مسئلہ نہیں ، البتہ نماز کیلئے شلوار یا پتلون کو فولڈ نہ کریں  نہ پائنچوں کی طرف سے اور نہ نیفے کی طرف سے ، بلکہ شلوار یا پتلون ایسی ہو جسے فولڈ کئے بغیر یا نیفے کی طرف اڑیسے بغیر ہی ٹخنے ننگے رہیں تاہم اگر کبھی مجبوری کی ایسی صورت بن جائے کہ شلوار یا پتلون کو فولڈ کئے بغیر یا نیفے کی طرف سے اڑیسے بغیر ٹخنے ننگا کرنا ممکن نہ ہو توپھر ٹخنوں کو ننگا کرنے کے لئے فولڈ کرنا یا اڑیسنا بھی درست ہے کیونکہ ٹخنے چھپے ہونے کی صورت میں نماز  قبول نہیں ہوتی ۔چنانچہ  سنن ابو داؤد (رقم الحدیث 797) میں ہے :

عن أبي هريرة قال: بينما رجل يصلِّي مسبلا إزاره إذ قال له رسول الله – صلى الله عليه وسلم -: "اذهب فتوضّأ” فذهب فتوضّأ،  ثمّ جاء، ثمّ قال: "اذهب فتوضّأ” فذهب فتوضّأ، ثمَّ جاء، فقال له رجل: يا رسول الله،ما لك أمرْته أن يتوضّأ؟! قال: "إنه كان يصلَّي وهو مسبل إزاره، وإنّ الله جل ذكره لا يقبل صلاة رجل مسبل إزاره

ترجمہ :  حضرت ابوہریرۃؓسے مروی ہے فرمایا : ایک شخص اپنی ازار ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا، رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا : "جاؤ، دوبارہ وضو کر کے آؤ” تو وہ شخص وضو کر کے آیا، پھر آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: "جاوٴ،وضو کر کے آؤ”، وہ شخص گیا اور وضو کر کے آیا، ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عرض کیا: آپ ﷺ نے اسے وضو کرنے کا حکم کیوں فرمایا؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :” وہ اپنی ازار ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہونے کی حالت میں نماز پڑھ رہا تھا اور اللہ تعالیٰ اس شخص کی نماز قبول نہیں فرماتے ،جو اپنی ازار ٹخنوں کے نیچے لٹکائے ہوئے ہو”۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved