- فتوی نمبر: 2-144
- تاریخ: 07 دسمبر 2008
استفتاء
میں مسماة *** عرصہ تیرہ ، چودہ سال سے مسمی***ولد ***کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوں میرے بطن سے اس کے دو بچے*** بھی متولد ہوئے۔ جن کی عمریں بالترتیب بارہ سال، اور دس سال ہیں، میرا شوہر *** بشوئے قسمت فرقہ قادیانیت مرزائی مذہب قبول کرکے بعرصہ تین سال سے مرتد ہوچکا ہے ۔ میں نے اسے کافر ومرتد جانتے ہوئے اس کے ارتداد کے بعد اس سے مکمل علیحدگی کی ہوئی ہے۔ مگر میری برادری کے کچھ بااثر لوگ مجھے پھر اس کے ساتھ رہنے بلکہ زبردستی بھیجنے کی کوشش کررہے ہیں۔ مہربانی فرماکر اس بارہ میں میری رہنمائی فرمائیں اور مجھے آئندہ زندگی گذانے کا طریقہ کا ر قرآن وسنت کی روشنی میں وضاحت فرماکر ممنون فرمائیں،اور بچوں کے بارہ میں بھی وضاحت فرمائی جائے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اختر محمد کا مرزائی مذہب اختیار کرنے کی وجہ سے اس کے ساتھ آپ کا نکاح ختم ہوگیا ،اب آپ کے لیے اس کے ساتھ رہنا درست نہیں اور آپ برادری کے لوگوں کا ایک ناجائز کام پر آپ کو مجبور کرنا شرعا جائز نہیں اپنے بچوں کوبھی اپنے ساتھ رکھیں شوہر کو نہ دیں۔
(ولوارتد أحدهما) أي الزوجين (فسخ) فلا ينقض عددا (عاجل) بلاقضاء. وقال في الشامي تحت قوله (بلاقضاء) أي بلا توقف على قضاء القاضي وكذا بلاتوقف على مضى عدة في المدخول بها. ( شامي، ص:263 ج:4 )
وفي الكافي الولد يتبع خير الأبوين دينا فإن كان أحد الأبوين مسلما فالولد مسلم. ( تاتارخانية 3/ 13 )
© Copyright 2024, All Rights Reserved