• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شوہر کے ذمے بیوی کو حج كرنا

استفتاء

معزز مفتی صاحب! میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ (1) عورت پر کب حج فرض ہے؟ (2) اگر میرے پاس ذاتی پونے دو تولے سونا ہو، تو کیا حج فرض ہے؟ (3) اگر میرے خاوند کے پاس اتنا مال ہو کہ وہ مجھے حج کرا سکتے ہوں تو پھر کیا حکم ہے؟ (4) میرے خاوند مجھے کہتے ہیں کہ تمہاری حج پر جانے کی استطاعت نہیں، کیونکہ تمہارے پاس ذاتی کچھ نہیں ہے، کیا یہ بات درست ہے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں بتائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ جب عورت کے پاس بنیادی ضروریات کے علاوہ اتنا سرمایہ ہو کہ جس میں مکہ مکرمہ تک آنے جانے کا کرایہ  اور وہاں رہائش کا انتظام ہو سکے، تو اب اس عورت پر حج فرض ہے۔

2۔ موجودہ زمانے میں صرف پونے دو تولے سونے کی وجہ سے حج فرض نہ ہو گا۔

3۔ اگر آپ کے شوہر حج           کرا دیں تو اچھا ہے، لیکن یہ ان پر ضروری اور لازم نہیں۔

4۔ مذکورہ حالات میں شوہر کی بات درست ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

(و أما شرائط وجوبه) فمنها الإسلام …. و منها القدرة علی الزاد و الراحلة بطريق الملك أو الإجارة … و تفسير ملك الزاد و الراحلة أن يكون له مال فاضل عن حاجته … قدر ما يبلغه إلی مكة ذاهباً و جائياً راكباً لا ماشياً. (هندية:1/ 217) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved