• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر کی فرمانبرداری میں عورت کا گھر سے نہ نکلنا

استفتاء

کیا درج ذیل حدیث درست ہے؟

ایک واقعہ سناتا ہوں:

آپﷺ کے زمانے میں  ایک صحابیہ کے میاں کہیں سفر پر تشریف لے گئے اور جاتے ہوئے اسے کہ دیاکہ گھر میں ہی رہنا باہر نہ نکلنا۔اللہ کی شان کہ اس عورت کے والد بیمار ہوگئے، اس نے آپﷺ کی خدمت میں پیغام بھیجا اور دریافت کیا کہ میرے میاں نے مجھے یہ حکم دیا ہے لیکن میرے والد اچانک بیمار ہوگئے ہیں،آیا میں ان کی بیمار پرسی کے لئے جا سکتی ہوں؟آپﷺ نے فرمایا نہیں!آپ کے میاں نے کہا ہے اس لئے آپ گھر پر ہیں۔

اللہ کی شان دیکھئے کہ ان کے والد کی طبیعت اور خراب ہوگئی، انہوں پھر اس کی اطلاع کی،آپﷺ نے پھر وہی جواب دیا، اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ اس عورت کے والد کا انتقال ہوگیا،اب آخری گھڑیوں میں باپ کا چہرہ دیکھنا ہے لہذا آپﷺ کو اطلاع کی گئی اور مسئلہ کا حل پوچھا گیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ’’اگر آپ کے میاں نے یہ کہا ہے کہ گھر سے نہ نکلو تو نہ نکلو صبر کرو۔

اندازہ لگائیے کہ اس عورت کے دل پر کیا گزری ہوگی؟ خیر اس کے والد کی تدفین ہوئی، تدفین کے بعد آپﷺ نے اسے پیغام بھیجا کہ اللہ تعالی کی طرف سے یہ پیغام ملا ہے کہ تیرے اس صبر کی بدولت اللہ نے تیرے باپ کی بخشش کردی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ حدیث سند کے اعتبار سے ضعیف ہے اس لیے اس سے کوئی حکم نکالنا درست نہیں ہے۔

مجمع الاوسط للطبرانی(رقم الحدیث7648،ط:دارالحرمین) میں ہے:

وبه(حدثنا محمد بن موسى حدثنا محمد بن سهل بن مخلد الإصطخري حدثنا عصمة بن المتوكل): حدثنا زافر، عن ثابت بن البناني، عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم، أن رجلا خرج، وأمر امرأته أن لا تخرج من بيتها، وكان أبوها في أسفل الدار، وكانت في أعلاها، فمرض أبوها، فأرسلت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت له ذلك فقال: «أطيعي زوجك» فمات أبوها، فأرسلت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: «أطيعي زوجك» ، فأرسل إليها النبي صلى الله عليه وسلم: «إن الله غفر لأبيها بطاعتها لزوجها»

لم يرو هذه الاحاديث عن زافر بن سليمان إلا عصمة بن المتوكل

احیاءالعلوم ومعہ تخریج العراقی ( ص:497)میں ہے:

حديث: كان رجل قد خرج إلى سفر وعهد إلى امرأته أن لا تنزل من العلو إلى السفل وكان أبوها في الأسفل فمرض فأرسلت المرأة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم تستأذن في النزول إلى أبيها، فقال صلى الله عليه وسلم «‌أطيعي ‌زوجك» فمات فاستأمرته فقال «‌أطيعي ‌زوجك» فدفن أبوها فأرسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إليها يخبرها أن الله قد غفر لأبيها بطاعتها لزوجها.أخرجه الطبراني في الأوسط من حديث أنس بسند ضعيف إلا أنه قال «غفر لأبيها»

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved