- فتوی نمبر: 29-391
- تاریخ: 12 اگست 2023
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > منتقل شدہ فی حدیث
استفتاء
میرا سوال یہ ہے کہ:
"جس گھر میں سرکہ اور کھجور موجود ہو وہ کبھی بھوکے اور غریب نہیں ہوتے”
1۔ کیا یہ مستند حدیث ہے؟
2۔ کیا سرکہ سے بازار والا سرکہ مراد ہے؟
3۔ اور شہد کے بارے میں کوئی حدیث تو نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ کھجور اور سرکہ سے متعلق جو احادیث ہیں وہ مستند تو ہیں تاہم ان میں یہ نہیں ہے کہ "جس گھر میں سرکہ اور کھجور ہو وہ کبھی بھوکے اور غریب نہیں ہوتے” بلکہ ان میں یہ ہے کہ” جس گھر میں کھجور نہیں اس گھر والے بھوکے ہیں” اور اس کا مطلب یہ ہے کہ جن علاقوں میں لوگوں کا گذر بسر صرف کھجور پر ہوتا ہے ان علاقوں میں جس گھر میں کھجور نہ ہوگی ظاہر ہے کہ اس گھر والے بھوکے رہیں گے اسی طرح سرکہ سے متعلق جو حدیث ہے اس میں یہ ہے کہ "جس گھر میں سرکہ ہو اس گھر میں سالن کی ضرورت نہیں” کیونکہ جس طرح سالن سے روٹی کھائی جاسکتی ہے اسی طرح سرکہ سے بھی روٹی کھائی جاسکتی ہے۔
2۔ سرکہ سے مراد عام ہے چاہے وہ بازار والا ہو یا گھر میں بنایا گیا ہو۔
3۔شہد سے متعلق اس طرح کی حدیث ہماری نظر میں نہیں۔
مرقاۃ المفاتيح فی شرح مشکوٰۃ المصابيح (4/ 508)میں ہے:
«وقال: "يا عائشة! بيت لا تمر فيه جياع أهله”، قالها مرتين أو ثلاثا.
قوله: "بيت لا تمر فيه جياع أهله”، (الجياع): جمع جائع، هذا الحديث يدل على أن كل بيت لا تمر فيه يجوع أهله، وإن كان فيه الخبز وغيره من الأطعمة، وليس الأمر كذلك، بل مراد النبي – صلى الله عليه وسلم – من هذا الحديث أهل المدينة، ومن كانت عادتهم أن يكون التمر قوتهم وليس لهم الخبز، أو يكون لهم الخبز ولكن اعتادوا أن لا يشبعوا بالخبز دون التمر، ويحتمل أن يريد – صلى الله عليه وسلم – تعظيم شأن التمر كيلا يحتقر الناس التمر الذي هو نعمة من نعم الله»
شرح سنن ابن ماجہ (ص238) میں ہے:
بيت لا تمر فيه جياع أهله قال الطيبي فيه فضيلة التمر وجواز الادخار للعيال والحث عليه أقول يمكن ان يحمل على الحث على القناعة في بلاد يكثر فيه التمر يعني بيت فيه تمر لا يجوع أهله وإنما الجائع من ليس عنده تمر انتهى»
سنن الترمذی (4/ 279 ت شاكر) میں ہے:
عن أم هانئ بنت أبي طالب قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «هل عندكم شيء؟» فقلت: لا، إلا كسر يابسة وخل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «قربيه، فما أقفر بيت من أدم فيه خل»
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved