• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تعلیق کے بعد اتنا کہنے سے کہ ’’میں تجھے اجازت دیتا ہوں کہ تم جہاں چاہو جا سکتی ہو‘‘ صرف ایک دفعہ کے لیے اجازت ہو گی

استفتاء

*** کی شادی  *** سے ہوئی تھی، دونوں کا آپس میں جھگڑا ہوا اور *** نے اپنی بیوی سے کہا کہ ’’اگر تم میری اجازت کے بغیر اپنے والدین کے گھر گئی تو میری طرف سے تجھے طلاق ہے‘‘ اور پھر*** کی والدہ گئی تو ***نے اپنی ساس سے کہا کہ ’’اگر تمہاری بیٹی میری بغیر اجازت کے  گئی تو اسے طلاق ہے، اسے طلاق ہے‘‘۔ پھر شام کو ***نے *** سے کہا کہ ’’میں تجھے اجازت دیتا ہوں کہ تم جہاں چاہو جا سکتی ہو‘‘، اور اس کے بعد *** اپنی والدہ کے گھر آگئی اور دس منٹ بعد واپس اپنے گھر چلی گئی۔

علماء سے گذارش ہے اس مسئلہ کاحل نکال کر دیں کہ طلاق ہوئی تو نہیں ہے یا کہ ہو گئی ہے؟ اور ہوئی ہے تو آگے اس کا کیا حل ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر بیوی اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اپنے والدین کے گھر  گئی تو اسے تین طلاقیں ہو جائیں گی۔ لہذا طلاق سے بچنے کی صورت یہ ہے کہ شوہر اپنی بیوی سے یہ کہہ دے کہ  ’’میں تمہیں اجازت دیتا ہوں کہ تم جب چاہو اپنے والدین کے گھر جا سکتی ہو‘‘۔ شوہر کے ایسا کہہ دینے کے بعد اگر بیوی اپنے والدین کے گھر گئی تو اسے طلاق نہ ہو گی۔

نوٹ: شوہر نے اجازت کی بابت جو جملہ کہا ہے اس میں ’’جہاں چاہو جا سکتی ہو‘‘ تو ہے لیکن ’’جب چاہو جا سکتی ہو‘‘ نہیں ہے۔ اس لیے شوہر کے کہے ہوئے جملے سے ایک مرتبہ جانے کی اجازت تو ہو گی لیکن ہر مرتبہ جانے کی اجازت نہ ہو گی۔

لہذا شوہر کو چاہیے کہ وہ فتوے میں تجویز کردہ جملہ ’’جب چاہو۔۔۔ الخ‘‘ کہہ دے تاکہ ہر دفعہ جانے کی اجازت ہو جائے۔

فتاویٰ عالمگیری (1/439) میں ہے:

والحيلة في عدم الحنث أن يقول أذنت لك بالخروج في كل مرة، أو يقول أذنت لك كلما خرجت فحيئنذ لا يحنث……………………………………. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved