• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تعزیت کے موقع پر اجتماعی عمل کے ذریعے ایصال ثواب کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میت کے گھر اتفاقا چند لوگ جمع ہوجائیں پھر وہاں مجلس ذکر یا کوئی اور اجتماعی عمل کرکے ایصال ثواب  کریں تو شرعا کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مجلس ذکر کی  ایسی صورت جس میں تداعی ہو یا تداعی نہ ہو لیکن ایک وقت میں ایک ہی ذکر کرنے کا اہتمام ہو جائز نہیں لہٰذا مذکورہ صورت میں اگر مجلس ذکر کی نوعیت اس طرح کی ہو کہ اس میں ایک وقت میں ایک ہی ذکر کرنے کا اہتمام کیا جائے تو ایسی مجلس ذکر منعقد کرکے ایصال ثواب کرنا شرعاً جائز نہیں اور اگر مجلس ذکر کی نوعیت اس طرح کی ہو کہ ایک وقت میں ایک ہی ذکر کرنے کا اہتمام نہ ہو تو ایسی  مجلس ذکر منعقد کرکے ایصال ثواب کرنا شرعاً درست ہے۔مجلس ذکر کے  علاوہ کسی اور اجتماعی عمل سے کیا مراد ہے اور اس کی صورت کیا ہوگی؟ اس کی وضاحت کے بعد کچھ کہا جاسکتا ہے۔

فقہی مضامین(125) میں ہے:

تداعی کے علاوہ صحابہؓ میں جماعتی یا اجتماعی صورت میں ذکر کرنے سے بھی اجتناب کیا جاتا تھا جس سے مراد یہ ہے کہ سب کے سب ذاکرین اس بات کا التزام کریں کہ وہ ایک وقت میں ایک ہی مخصوص ذکر کریں گے خواہ سراً خواہ جہراً۔ صحابہؓ کے اجتماع اور مجلس کی جو کیفیت ہم نے بیان کی اس سے بھی مجلس اور اجتماع تو حاصل ہوجاتا تھا لیکن ذکر ہر شخص اپنا اپنا کرتا تھا پھر خواہ ذکر کے کلمات ہر ایک کے مختلف ہوں یا ایک ہی ہوں۔ بہر حال اس بات کا التزام نہیں کیا جاتا تھا کہ سب ایک وقت میں ایک ہی ذکر کریں بلکہ ایسا کرنے کو وہ بدعت جانتے تھے۔( تفصیل کے لیے دیکھیں”مروجہ مجالس ذکراور درود کی شرعی حیثیت”، مؤلفہ: حضرت ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحبؒ)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved