- فتوی نمبر: 7-275
- تاریخ: 15 اپریل 2015
- عنوانات: عقائد و نظریات > متفرقات عقائد و نظریات
استفتاء
صحیح بخاری اور دیگر کتب احادیث و سیرت میں مستند حوالوں سے ایک واقعہ مذکور ہے۔
مفسر قرآن حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے سورہ ’الطلاق‘ کی 12 ویں آیت’’ الله الذي خلق سبع سماوات ومن الأرض مثلهن‘‘ [اللہ وہ ذات ہے جس نے سات آسمان بنائے اور زمین جیسی زمینیں بھی تخلیق کیں] کی تفسیر پوچھی۔ حضرت ابن عباس خاموش رہے۔ اس شخص نے دوبارہ استفسار کیا اور پوچھا کہ آپ اس کی وضاحت کرنے سے گریز کیوں کر رہے ہیں؟۔ اس پرحضرت ابن عباس نے کہا کہ اگر میں اس کی تفسیر بتا دوں تو مجھے ڈر ہے کہ تم کفر کے راستے پر چل پڑو گے۔ اس شخص نے اپنے ایمان پر قائم رہنے کی یقین دہانی کرائی۔ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ’’سات زمینوں سے مراد ہماری زمین ہی جیسی سات اور زمینیں موجود ہیں۔ ہر زمین پر ہمارے پیغمبر [محمد صلی اللہ علیہ وسلم] کی طرح رسول آئے ہیں۔ حضرت آدم کی طرح وہاں بھی آدم، نوح کی طرح ان زمینوں پر بھی نوح، ابراہیم خلیل اللہ کی طرح وہاں بھی ابراہیم اور عیسیٰ کی طرح وہاں بھی عیسیٰ مبعوث ہوئے ہیں‘‘۔ روایات کے مطابق سوال پوچھنے والا شخص اپنے ایمان اور اسلام پر قائم رہا اور اس کے بعد اس نے 68 سال مزید زندگی بھی گذاری۔
کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ آدم اور دیگر انبیاء کرام سات سات تھے؟ معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ میں اس اثر کے بارے میں وضاحت چاہتا ہوں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ روایت ظنیات میں سے ہے، اور اس سے متعلق بحث بڑے علماء کا کام ہے۔ اس روایت کا تعلق ایسے عقیدے سے بھی نہیں جس کا آخرت میں سوال ہو، یا ہو سکتا ہوں۔ اس لیے اپنی آخرت کی فکر میں لگ کر اپنے اہم عقائد اور اعمال کی فکر کریں۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved