• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تفسیر صاوی شریف کی ایک عبارت کی تحقیق

استفتاء

تفسیر صاوی شریف(حاشیہ جلالین)سورہ واقعہ(فسبح باسم ربک العظیم)کے تحت امام صاویؒ نے فرمایا ہے کہ فقہاء نے لکھا ہے کہ جس شخص کے سامنے کسی مکتوب پراللہ رب العزت کا نام لکھا نیچے گندی جگہ پر گراہو اور وہ شخص دیکھ کر بھی اسےنہ اٹھائے تو وہ کافر ہو جاتا ہے۔

کیا یہ بات درست ہے؟مکمل فتوی درکار ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

تفسیر صاوی کے مصنف مالکی ہیں اورفقہ مالکی کی کتاب الشرح الکبیر للدردیر میں مذکورہ بات لکھی ہوئی ہےالبتہ فقہ حنفی میں مذکورہ بات ہمیں نہیں مل سکی،باقی رہی یہ بات کہ مذکورہ صورت میں کیا مذکورہ شخص واقعۃ کافر ہو جاتا ہے یا کافر تو نہیں ہوتا مگر اس کا یہ فعل کافروں والا ہے اس کا فیصلہ موقع محل کے متعین ہونے کے بعد کیا جا سکتا ہے جیسا کہ،من ترک الصلاۃمتعمدافقدکفر،میں کفرکے مذکورہ دونوں احتمال ہیں۔

الاعلامی لخیرالدین الزرکلی(1246) میں ہے:

احمدبن محمدالخلوتي،الشهيربالصاوي،فقيه ملكي،نسبته الي(صاءالحجر)في اقليم الغربيه بمصر، توفي بالمدينة المنورة 1261ھ،من كتبه(حاشيةعلي تفسيرالجلالين)وحواش على بعض كتب الشيخ احمد الدردير في فقه المالكية.

تفسیرصاوی(سورہ واقعہ آیت74) میں ہے:

قال الفقهاء:من وجداسم الله تعالى مكتوبافي ورقةومضوعافي قذروتركه فقدكفر.

شرح الكبير للدردير (4/ 301)ہے:

(أو فعل يتضمنه) أي يقتضي الكفر ويستلزمه استلزاما بينا (كإلقاء مصحف بقذر) ولو طاهرا كبصاق أو تلطيخه به والمراد بالمصحف ما فيه قرآن ولو كلمة ومثل ذلك تركه به أي عدم رفعه إن وجده به لان الدوام كالابتداء فأراد بالفعل ما يشمل الترك إذ هو فعل نفسي ومثل القرآن أسماء الله وأسماء الانبياء وكذا الحديث كما هو ظاهر وحرق ما ذكر إن كان على وجه الاستخفاف فكذلك وإن كان على وجه صيانته فلا ضرر بل ربما وجب وكذا كتب الفقه إن كان على وجه الاستخفاف بالشريعة فكذلك وإلا فلا۔

شامی (1/ 297)میں ہے:

لا يفتى بتكفير مسلم كان في كفره خلاف ولو رواية ضعيفة ثم هو كبيرة لو عامدا مختارا عالما بالحرمة لا جاهلا أو مكرها أو ناسيا فتلزمه التوبةقوله ( ولو رواية ضعيفة ) قال الخير الرملي أقول ولو كانت الرواية لغير أهل مذهبنا ويدل على ذلك اشتراط كون ما يوجب الكفر مجمعا عليه اه.

فتاویٰ ہندیہ(9/112)میں ہے:

  رجل وضع رجله على المصحف ان كان على وجه الاستخفاف يكفر والافلا.

البحر الرائق (2/ 135)میں ہے:

وفي المجتبى ولا خلاف في وجوب تعظيم اسمه تعالى.

فتاویٰ عثمانی(1/193) میں ہے:

جن کاغذات پر اللہ اور رسول اللہ ﷺکااسم گرامی لکھا،یاچھپاہواہوان کوبےحرمتی کےمقامات پررکھنا یا پھینکنا  بالکل جائز  نہیں۔

آپ کےمسائل اور انکاحل(8/331) میں ہے:

س:اخبارات، رسائل وغیرہ میں قرآنی آیات اوراللہ تعالی کےنام لکھتےہیں جوکہ ردی اخبارکی صورت میں زمین پرپڑےرہتےہیں،بعض اوقات ایسی خستہ حالت اور گندگی میں پڑےہوتےہیں کہ اٹھانےکوبھی دل نہیں چاہتا،ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟

ج:ایسےمقدس اسمائےمبارکہ جہاں ملےان کوحفاظت سےرکھ دیاجائےاوربعدمیں دریابردکردیاجائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved