• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تحریف شدہ قرانی ترجمہ

استفتاء

کیا کہتے ہیں علمائے کرام اس شخص کے بارے میں جو قران پاک کے ترجمہ میں تحریفات کرتے ہوئے جگہ جگہ مرزا غلام احمد قادیانی (لعین) اور اس کے خلفاء کے موقف کی تائید کرے اور دوسری طرف حلفیہ بیان دے اور قسمیں کھائے کہ میں حیات عیسی علیہ السلام اور ختم نبوت سمیت تمام مسلمانوں والے عقائد پر ایمان رکھتا ہوں۔ اور نبی کریم ﷺ کے بعد مرزا غلام احمد قادیانی سمیت کسی بھی قسم کے مدعی نبوت کو کذاب سمجھتا ہوں۔ مفہوم القران ( از قاضی عطاء) میں کی گئی چند تحریفات نمونے کےطور پر پیش کیے جاتے ہیں۔ مفتیان کرام کی سہولت کے لیے قادیانی خلیفہ ثانی ( مرزا بشیر الدین محمود) کے ترجمہ  ( تفسیر صغیر) کے عکس استفتاء کے ساتھ منسلک کر دیے گئے ہیں۔

تحریف 1: اذ قال ربك يعيسى اني متوفيك الي و مطهرك من الذين كفروا و جاعل الذين اتبعوك فوق الذين كفروا الى يوم القيامة ثم الي مرجعكم فاحكم بينكم فيما كنتم فيه تختلفون. ( آل عمران: 55 )

قادیانی تحریف: ( اس وقت کو یاد کرو) جب اللہ نے کہا کہ اے عیسی! میں تجھے ( طبعی طور پر) وفات دوں گا اور تجھے اپنے حضور میں عزت بخشوں گا۔ اور کافروں ( کے الزامات) سے تجھے پاک کروں گا اور جو تیرے پیرو ہیں انہیں ان لوگوں پر جو منکر ہیں قیامت کے دن تک غالب رکھوں گا۔ پھر میری ہی طرف تمہیں لوٹنا ہوگا۔ تب میں ان باتوں میں جن میں تم اختلاف کرتے ہو تمہارے درمیان فیصلہ کروں گا۔ ( ص: 87، تفسیر صغیر از قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود قادیانی)

قاضی عطاء کا ترجمہ:

جب خداوند تعالیٰ نے کہا اے عیسیٰ       کرنے والا ہوں بلند اپنی طرف دے کے وفات

بخش کر تجھ کو طہارت کا لباس خوشکن        اہل کفار کے الزاموں سے دے دوں گا نجات  (مفہوم القران 1/ 250)

تحریف 2: و من یطع الله و الرسول فاولئک من الذین انعم الله  عليهم من النبیین و الصدیقین و الشهداء و الصالحين و حسن اولئك رفيقاً. ( نساء: 69)

قادیانی تحریف: اور جو ( لوگ بھی) اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں گے وہ ان لوگوں میں شامل ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا ہے یعنی انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور صالحین ( میں) اور یہ لوگ ( بہت ہی) اچھے رفیق ہیں۔ ( ص: 119، 120 تفسیر صغیر از قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود قادیانی)

قاضی عطاء کا ترجمہ:

جو کوئی مانتا ہو حکم خدا، حکم رسول            تو وہ ان نیک ترین بندوں میں شامل ہوگا

انبیاء اور کہ صدیق و شہید و صالح            جن پہ اللہ نے خاص اپنا ہے انعام کیا

جس کسی کو بھی رفاقت یہ میسر آئی          مرتبہ کیسا ملا اس کو یہ کیسا انعام (مفہوم القران: 1/ 379)

نوٹ: درج بالا آیت کے ترجمہ میں قادیانی مربی تحریف کرتے ہوئے نبوت کاجاری ہونا ثابت کرتے ہیں۔

تحریف 3: يبني ادم اما ياتينكم رسل منكم يقصّون عليكم ايتي فمن اتقى و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون. ( اعراف: 35)

قادیانی تحریف: اے بنی آدم ( انسانو!) البتہ ضرور آئیں گے تمہارے پاس رسول تم میں سے جو بیان کریں گے تمہارے سامنے میری آیتیں۔ پس جو لوگ پرہیز گاری اختیار کرں گے اور اپنی اصلاح کریں گے ان کو کوئی غم اور ڈر نہ ہوگا۔ ( ص: 256، احمدیہ پاکٹ بک از عبد الرحمان گجراتی)

قاضی عطاء کا ترجمہ: اے اولاد آدم کی!اگر تمہارے پاس پیغمبر آویں، جو تم میں سے ہی ہوں گے۔ جو میرے احکام تم سے بیان کریں گے۔ سو جو شخص پرہیز رکھے اور درستی کرے سو ان لوگوں پے نہ کچھ اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ ( مفہوم القران : 1/ 645)

نوٹ: درج بالا آیت کے ترجمہ میں قادیانی مربی تحریف کرتے ہوئے نبوت کا جاری ہونا ثابت کرتے ہیں۔

تحریف 4: و يكلم الناس في المهد و كهلا۱ و من الصلحين. (ال عمران: 46)

قادیانی تحریف: اور پنگھوڑے ( یعنی چھوٹی عمر) میں بھی لوگوں سے باتیں کرے گا اور ادھیڑ عمر ہونے کی حالت میں( بھی) اور نیک لوگوں میں سے ہوگا۔ ( ص: 85تفسیر صغیر از قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود قادیانی)

قاضی عطاء کا ترجمہ:             اور لوگوں سے بصد حسن کرے گا وہ کلام

                                 جھولے کی عمر میں بھی اور ادھیڑ عمر میں بھی         ( مفہوم القران: 1/ 245)

نوٹ: درج بالا آیت کے ترجمہ میں قادیانی مربی تحریف کرتے ہوئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پیدائش کے فوراً بعد کلام کرنے کے معجزے کا انکار کرتے ہیں۔

قادیانی تحریف 5: علم الله انكم كنتم تختانون انفسكم فتاب عليكم و عفا عنكم. ( بقرہ: 187)

قادیانی تحریف: اللہ کو معلوم ہے کہ تم اپنے نفسوں کی حق تلفی کرتے تھے۔ اس لیے اس نے تم پر فضل سے توجہ کی اور تمہاری (اس حالت کی) اصلاح کر دی۔ ( ص: 40، 41تفسیر صغیر از قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود قادیانی)

قاضی عطاء کا ترجمہ: اللہ جانتا ہے کہ تم اپنی جانوں کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ سو اس نے تم پر رجوع برحمت کیا اور تم کو معاف کر دیا۔ ( مفہوم القران: 1/ 125)

تحریف 6: لو لا ان من الله علينا لخسف بنا . ( قصص: 82)

قادیانی تحریف: اگر ہم پر اللہ نے احسان نہ کیا ہوتا تو ہمیں بھی مصیبتوں کا شکار کردیتا۔ ( ص: 511، تفسیر صغیر از قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود قادیانی)

قاضی عطاء کا ترجمہ: خوار ہو جاتے اگر احسان اللہ نہ کرتا۔ ( مفہوم القران: 2/ 795)

قادیانی تحریف 7: و اذ قلنا للملئكة اسجدوا لادم فسجدوا الا ابليس. ( بقرہ: 34)

قادیانی تحریف: اور ( اس وقت کو بھی یاد کرو) جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کی فرما برداری کرو اس پر انہوں نے تو فرمانبرداری کی مگر ابلیس ( نے نہ کی)۔ ( ص: 12، تفسیر صغیر از قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود قادیانی)

قاضی عطاء کا ترجمہ: اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کی فرما نبرداری کرو تو انہوں نے فرمانبرداری کی مگر ابلیس نے نہ کی۔ ( مفہوم القران: 1/ 27)

نوٹ: درج بالا آیت کے ترجمہ میں قادیانی مربی تحریف کرتے ہوئے حضرت آدم علیہ السلام کو فرشتوں کے سجدہ کرنے کا انکار کرتے ہیں۔

تحریف 8: و انزلنا عليهم المن و السلوى … ( اعراف: 160)

قادیانی تحریف: اور ہم نے ان کے لیے ترنجبین اور بٹیر پیدا کیے۔ ( ص: 212، تفسیر صغیر از قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود قادیانی)

قاضی عطاء کا ترجمہ: اور ایک انعام یہ کیا کہ ان کو ترنجبین اور بٹیریں پہنچائیں۔ ( مفہوم القران: 1/ 714)

نوٹ: درج بالا آیت کے ترجمہ میں قادیانی مربی لفظ ” انزلنا” کے ترجمہ میں تحریف کرتے ہوئے من و سلوی کے آسمان سے اترنے کا انکار کرتے ہیں۔

قادیانی تحریف 9: يومئذ يتبعون الداعى لا عوج له … ( طہ: 108)

قادیانی تحریف: اس دن لوگ پکارنے والے کے پیچھے چل پڑیں گے جس کی تعلیم میں کوئی کجی نہ ہوگی۔ ( ص: 405، تفسیر صغیر از قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود قادیانی)

قاضی عطاء کا ترجمہ:  اس دن دوڑیں گے پیچھے پکارنے والے کے، ٹیڑھی نہیں جس کی بات۔

اشعار میں:

            اور اسی روز چلے آئیں گے دوڑے دوڑے

                       ایک داعی کی ندا پر نہیں ہے جس میں کجی           ( مفہوم القران: 2/ 474)

تحریف 10: و اذ قتلتم نفسا فادرءتم فيها و الله مخرج ما كنتم تكتمون … ( بقرہ: 72)

قادیانی تحریف: اور ( اس وقت کو بھی یاد کرو) جب تم نے ایک شخص کو قتل ( کرنے کا دعویٰ) کیا، پھر تم نے اس کے بارے میں اختلاف کیا، حالانکہ جو ( کچھ) تم چھپاتے تھے اللہ اسے ظاہر کرنے والا تھا۔ ( ص: 18، تفسیر صغیر از قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود قادیانی)

قاضی عطاء کا ترجمہ: اور جب تم نے ایک شخص کو اپنی طرف سے قتل کر دیا، پھر آپس میں اختلاف کیا اور اللہ ظاہر کرنے والا تھا جو تم چھپاتے تھے۔ ( مفہوم القران: 1/ 49)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قاضی عطاء کے کیے ہوئے ترجمہ کی جو مثالیں اس استفتاء میں دیں گئی ہیں ایک آدھ کو چھوڑ کر باقی سب میں غلطیاں ہیں اور یہی معلوم ہوتا ہے کہ قادیانی عقائد و خیالات کی پیروی کی گئی ہے۔ مثلاً:

1۔” کرنے والا ہوں بلند اپنی طرف دے کے وفات”

تو اردو میں وفات سے مراد طبعی موت ہوتی ہے۔

2۔ "تو وہ ان نیک ترین بندوں میں شامل ہوگا”

یہ بھی غلط ترجمہ ہے کیونکہ اس سے پڑھنے والے کو یہ خیال ہوسکتا ہے کہ اطاعت گذار مسلمان نبیوں میں بھی شامل ہوسکتا ہے جبکہ نبیوں میں صرف وہی شامل ہوسکتا ہے جو خود نبی ہو اور حضرت محمد ﷺ کے بعدکوئی اور نیا نبی نہیں ہوسکتا ۔

6۔ خسف کا مطلب بھی غلط کیا ہے حالانکہ سیاق و سباق سے اس کا مطلب زمین میں دھنسنا مراد ہے۔

7۔ سجدہ کا ترجمہ فرمانبرداری کرنا غلط ہے۔ فرمانبرداری کا مطلب ہے کسی کے فرمان اور حکم پر عمل کرنا۔ سجدہ کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا تھا آدم علیہ السلام نے نہیں لہذا آدم کی فرمانبرداری کا ترجمہ صحیح نہیں۔

10۔ ایک شخص کو اپنی طرف سے قتل کر دیا” اس میں اپنی طرف سے کےالفاظ قران پاک کے الفاظ کے ساتھ کوئی جوڑ نہیں رکھتے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved