• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تکافل کی شرعی حیثیت

ایک صاحب کسی کمپنی میں ایچ آر کے شعبہ کے ہیڈ ہیں ۔انہوں نے اپنی کمپنی کے ملازمین کا میڈیکل تکافل کروانے کے لیے ایک تکافل کمپنی سے رابطہ کیا ۔تکافل کمپنی میں یہ صاحب باقاعدہ ستمبر 2016میں رجسٹرڈ ہوئے ۔لیکن ان (ایچ آر کے ہیڈ)کا ایک کیس اہلیہ کی ڈلیوری کا اگست 2016میں پیش آیا تو اس تکافل کمپنی کو انہوں نے درخواست دی کہ مجھے اگست 2016سے رجسٹرڈ مان کر اس کیس کا کلیم دے دیا جائے ۔کمپنی کے جس بندے سے ان کا رابطہ اور تعلقات قائم ہو چکے تھے ۔اس نے یہ کام احسن طریقہ سے کروادیا اور 25000جو ان کا کلیم بنتا تھا وہ کمپنی سے دلوا دیا اب ان صاحب کو کسی نے بتایا کہ یہ اس کمپنی کے آدمی نے اور آپ نے مل کریہ غلط کام کیا ہے ،جب آپ اگست 2016میں کمپنی کے پالیسی ہولڈر کے طور پر رجسٹرڈ نہ تھے تو آپ اس مہینے کا کلیم کیسے لے سکتے تھے ؟اب ان صاحب کو یہ احساس ہوا میں (ایچ آر کے شعبہ کے ہیڈ)کمپنی کے اس بندے کا نام بھی ظاہر نہیں کرنا چاہتا نیز جن صاحب نے کلیم لیا ہے ان کی سالانہ پالیسی کمپنی کے ذریعے ہی تکافل کمپنی کو جمع کروادی جاتی ہے یہ اس کے ساتھ کلیم سے حاصل شدہ رقم مزید جمع نہیں کرواسکتے ورنہ کمپنی کوپتہ چلے گا تو اس آدمی کیارہی جاب کا بھی مسئلہ ہو گااب اس رقم کا کیا کیا جائے کی اجیسے بینک کو سود واپس کرنا مشکل  ہوتا ہے اور اس رقم کو بلانیت ثواب صدقہ کردیا جاتا ہے اسی طرح اس رقم کو بلا نیت ثواب صدقہ کیا جاسکتا ہے؟برائے مہربانی اس سے مطلع فرمائیں ۔جزاکم اللہ خیرا

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ ہمارا دارالافتاء  تکافل کے مروجہ نظام سے متفق نہیں ہے اور اسے شریعت کے مطابق نہیں سمجھتا اس لیے آپ اس سوال کا جواب اس دارالافتاء سے معلوم کریں جو تکافل کے بارے میں مثبت رائےرکھتاہو

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved