• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تکبیرات زوائد ہو چکنے کے بعد رکعت میں شریک ہونا

  • فتوی نمبر: 6-118
  • تاریخ: 28 اگست 2013

استفتاء

عید کی پہلی رکعت میں مقتدی پہنچے تو امام قراءت کر رہا تھا یا بعد قراءت رکوع میں جا چکا تھا۔ اب مقتدی اپنی رکعت کو کیسے مکمل کرے گا؟ دونوں سوالوں کا جواب عنایت فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

الف: اگر کوئی عید کی نماز میں ایسے وقت شریک ہوا کہ امام تکبیروں سے فارغ ہو چکا ہو تو اگر قیام میں آکر شریک ہوا ہو تو نیت باندھنے کے فوراً بعد تکبیریں کہہ لے، اگرچہ امام قراءت شروع کر چکا ہو۔

  1. و لو أدركه في الركعة بعد ما كبر كبر في الحال و إن كان الإمام قد شرع في القراءة. (رد المحتار: 3/ 64)
  2. و أدركه في الركعة بعد ما كبر، يكبر في هذه الركعة حال ما يقرأ الإمام. (هندية: 1/ 151)
  3. و لو أدركه بعد ما كبر الزوائد و شرع في القراءة يكبر تكبيرة الافتتاح و يأتي بالزوائد. (بدائع: 1 / 622)

ب: اگر رکوع میں آکر شریک ہوا تو اگر غالب گمان ہو کہ تکبیروں کی فراغت کے بعد امام کا رکوع مل جائے گا تو نیت باندھ کر تکبیریں کہہ لے اس کے بعد رکوع میں جائے اور اگر رکوع نہ ملنے کا خوف ہو تو رکوع میں شریک ہو جائے اور حالت رکوع میں بجائے تسبیح کے تکبیریں کہہ لے۔

  1. أما لو أدركه راكعاً فإن غلب علی ظنه …. و إلا ركع و كبر في ركوعه. (رد المحتار: 3/ 64)
  2. و إن أدركه في الركوع …. فإن خاف … كبر للافتتاح …. و ركع. (بدائع: 1/ 622)
  3. و لو أدركه في الركوع …. و إن لم يمكنه ركع و اشتغل بالتكبيرات. (هندية: 1/151)
Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved