• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’ طلاق دے دوں گا ‘‘کےلفظ سے طلاق کاحکم

استفتاء

میں نے اپنی بھتیجی کو ساڑھی دی، اس نے ذرا سی خراب کر دی،شوہر کو بہت غصہ آیا،بولے ’’اگراب کوئی سوٹ دیا تو طلاق دے دوں گا‘‘،پہلے سوٹ پر پہلی، دوسرے سوٹ پر دوسری،تیسرے پر تیسری،

کچھ دن بعد میں یہ بھول گئی اور بے دھیانی میں میں نے سوٹ دے دیا،جب شوہر کو بتایاکہ سوٹ دیا ہے تو وہ بولے یہ کیا کر دیا ،میں سر پکڑ کر رہ گئی ،تین بچے ہیں ،مولوی صاحب سے پوچھا ،بولے پہلے سوٹ پر پہلی طلاق ہو گئی،ایک بار لڑائی ہوئی تو خود بول دیا ’’میں نے تجھے طلاق دی‘‘

میں اب کیا کروں ،میکےمیں یا سسرال میں کسی کو نہیں بتایا ،بہت بدنامی اور لڑائی ہوگی، پلیز کوئی حل نکالیں، بہن بھابیاں آتی ہیں دوپٹہ وغیرہ بھی مانگ لیتی ہیں، درزی کو ناپ دینا پڑتا ہے، ماسی کو پرانے کپڑے دینے کا مسئلہ ہوتا ہے،اپنا ایک سوٹ بھی ماسی کو بیچا ہے ،میں نے،اب ہمارا رشتہ آپس میں ہے یا نہیں ؟ کتنی گنجائش باقی ہے؟بتا دیجیے اس مسئلہ کی وجہ سے بہت پریشان رہتی ہوں، التجا کرتی ہوں، فریاد کرتی ہوں، رہنمائی فرمائیے

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں لڑائی کے دوران بولے گئے الفاظ ’’میں نے تجھے طلاق دی ‘‘سے ایک رجعی طلاق واقع ہوئی ہے، اگر عدت گزرنے سے قبل رجوع ہوچکا ہے تو نکاح برقرار ہے ۔اس کے علاوہ الفاظ سے طلاق نہیں ہوئی نہ آئندہ ہوگی، کیونکہ خاوند کے الفاظ یہ تھے’’ طلاق دے دوں گا ‘‘یہ الفاظ طلاق کے ارادے کا اظہار ہے ،طلاق کو مشروط کرنا نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved