- فتوی نمبر: 1-167
- تاریخ: 21 مارچ 2007
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
ہمارے ہاں مدارس میں طلبہ و طالبات کو جرمانہ کیا جاتا ہے ،اسکی شرعی حیثیت کیا ہے ،مثلاً اگر کوئی طالبہ طے شدہ چھٹی کے علاوہ ایک دن بھی دیر سے آئی تو پچاس روپے یومیہ جرمانہ وصول کیا جائے گا ۔ جواب دے کر ممنون فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مالی جرمانہ تو حنفیہ کے نزدیک جائز نہیں ہے ،البتہ اس کے جواز کی یہ صورت ہو سکتی ہے کہ جو جرمانہ کسی طالب یا طالبہ سے لیا جائے وہ کچھ عرصہ اپنے پاس محفوظ رکھ کر بعد میں اسی طالب یا طالبہ کو کسی شکل میں لوٹا دیا جائے۔جیسا کہ فتاویٰ شامی میں ہے
لا باخذ مال فی المذهب ۔۔۔۔و قیل یجوز و معناہ ان یمسكه مدة لینزجر ثم یعیده له۔6/ 77
© Copyright 2024, All Rights Reserved