• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق ثلاثہ

استفتاء

محترم مفتی صاحب میری شادی 2000ء میں ہوئی اور 2012 میں میرے شوہر نے یکمشت 3 طلاقیں دیں اور اس کے بعد فوراً ہی رجوع کر لیا۔ میرے 3بچے بھی ہیں جو طلاق کے واقع سے پہلے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد گھریلو لڑائی جھگڑے رہے اور مجھے لگا کہ یہ طلاق مؤثر ہے، میں نے اپنے شوہر کو کافی عرصے کے بعد اپنے قریب آنے سے روک دیا اور میرے شوہر نے غصے میں کہا کہ ’’تم آزاد ہو، اور میرا تم سے کوئی رشتہ نہیں‘‘۔ اس دوران میں حالتِ حیض میں تھی۔ بتایے شرعی حیثیت سے نکاح باقی ہے یا طلاق مؤثر ہو گئی؟ نیز ایک ہی گھر میں رہتے ہوئے اگر شوہر اور بیوی ایک سال سے ازدواجی تعلقات میں نہ ہوں تو کیا طلاق ہو جاتی ہے؟

اس کے الفاظ یہ تھے:  ’’تم نے مجھے بڑا تنگ کیا ہوا ہے، چل جا طلاق، طلاق، طلاق‘‘۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر آپ کے شوہر نے واقعتاً یہ الفاظ کہے ہیں کہ  ’’تم نے مجھے بڑا تنگ کیا ہوا ہے، چل جا طلاق، طلاق، طلاق‘‘ تو ان الفاظ سے تین طلاقیں واقع ہو گئیں ہیں۔ لہذا اب دونوں کا بطور میاں بیوی کے رہنا یا میاں بیوی والے تعلقات قائم کرنا جائز نہیں۔

فتاوی شامی (4/423) میں ہے:

(والبدعي ثلاث متفرقة) أو ثنتان بمرة أو مرتين في طهر واحد … وفي الشامية تحت قوله: (والبدعي) منسوب إلى البدعة والمراد بها هنا المحرمة لتصريحهم بعصيانه (ثلاث متفرقة) كذا بكلمة واحدة بالأولى………………………………… فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved