• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

طلاق کے بعد پیدا ہونے والے بچے کا نسب

استفتاء

دو سال قبل میں اپنی بچی کے گھر موضع پھیکی میں موجود تھا کہ میرے داماد نے میرے سامنے اپنی بیوی کے ساتھ جھگڑا کیا اور غصے میں آکر تین دفعہ طلاق، طلاق ، طلاق کہہ دیا جو کہ میں نے خود سنی تھیں۔ اس وقت لڑکے نے شراب پی رکھی تھی اور لڑکا شراب پینے کا عادی ہے۔ صبح اٹھ کر میں نے قریبی مسجد میں نماز پڑھنے والے آدمی سے دریافت کیا کہ رات کو یہ واقعہ پیش آیا ہے۔ اس نے مجھے تسلی دی کہ طلاق نہیں ہوئی میں سیدھا سادہ آدمی تھا میں نے یقین کرلیا۔ آج دو سال بعد میری بیٹی گھر سے لڑ کر میرے گھر آگئی ہے۔ میں نے اپنے احباب سے بات کی انہوں نے ساری بات سننے کے بعد کہا کہ طلاق بائن دو سال قبل ہی ہوگئی تھی۔ میری بچی کے گھر دو بچے پیدا ہوئے ہیں ایک بچہ طلاق سے پہلے پیدا ہوا تھا اور دوسرا طلاق کے ڈیڑھ سال بعد۔ اس بارے میں بچی کا یہ بیان ہے کہ طلاق کے بعد اسے نو ماہواریاں آئیں پھر نو ماہواریوں کے بعد اس کو حمل ٹھہرا، پھر حمل ٹھہرنے کے نو مہینے بعد دوسرا بچہ ہوا۔ یہ بیان لڑکی نے اب دو سال بعد دیا ہے۔ میں اب اس مسئلہ کا شرعی حل اور فتویٰ معلوم کرنا چاہتا ہوں:

۱۔ کیا دو سال قبل طلاق ہوئی تھی؟

۲۔ جو بچہ طلاق کے بعد پیدا ہوا اس کے متعلق کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ مذکورہ صورت میں تین طلاقیں دو سال قبل ہی واقع ہوگئی تھیں اور بیوی شوہر پر حرام ہوگئی ہے۔ اب صلح ہوسکتی ہے اور نہ ہی  رجوع ہوسکتا ہے۔

۲۔ یہ بچہ ثابت النسب ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved