• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کے بارے میں میاں بیوی کا اختلاف

استفتاء

شوہر کا بیان

*** ولد***…………… میں قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر حلفیہ بیان کرتا ہوں کہ جب سے میری شادی ہوئی میں نے اپنی بیوی صغریٰ کو کبھی طلاق نہیں دی۔ آج بروز منگل 2013- 12- 10 سے تقریباً دو ماہ قبل میں نے اپنی بیوی کو کہا تھا کہ "اگر تو آصف کے ساتھ کہیں گئی تو میں طلاق دے دوں گا”۔

بیوی کا بیان

بیان زوجہ ***………… میں قرآن مجید پر ہاتھ میں لے کر کہتی ہوں کہ مجھے ایک مرتبہ میرے خاوند عصمت اللہ نے کہا کہ "میں طلاق  ڈنیداں” پھر دو مرتبہ کہا "طلاق ڈنیداں” پھر تین مرتبہ اکٹھے کہا کہ "میں تینوں طلاق ڈتی ہے”۔ (یہ طلاقوں کے واقعات ایک دفعہ کے نہیں ہیں بلکہ مختلف اوقات کی بات ہے)

نوٹ: پھر آج سے ایک سال قبل مجھے کہا کہ "اگر تو ماموں زاد، خالہ زاد کے ساتھ کہیں گئی تو تجھے تین طلاق ہے”۔ لیکن اس کے بعد میں ان کے ساتھ کہیں نہیں گئی۔ (یہ بیان نوٹ سے لے کر آخر تک ایک دن بعد کے ہیں 2013- 12- 11)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں عورت اس بات کی دعویدار ہے کہ اس کے خاوند نے اسے تین طلاقیں دیدی ہیں، جبکہ خاوند اس بات سے انکار کرتا ہے، اگر عورت غلط بیانی سے کام لے رہی ہے تو اس کا بڑا وبال ہے۔ اور اگر وہ اپنے آپ کو سچا سمجھتی ہے تو اس کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ خاوند سے الگ رہے اور اپنے حق میں تین طلاقیں سمجھے۔

و المرأة كالقاضي إذا سمعته أو أخبرها عدل لا يحل لها تمكينه. (رد المحتار) فقط و الله أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved