• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق نامہ

استفتاء

من *** ولد***دوست ***،ضلع *** کا  نکاح ہمراہ*** دوست ***(یونین کونسل***) مورخة 09۔4۔24  بمطابق نکاح نامہ بالعوض حق مہر  پانچ سوروپے شرع محمدی  کو طے ہوابمقام موضع ٹپیالہ دوست محمد میں ہوا حق مہر مبلغ  پانچ سوروپے بوقت نکاح ہی اداکردیا تھا لیکن نکاح سے تاحال مسماة *** اپنے میکے میں ہیں ۔ فریقین کے مابین ***کے منفی رویہ کی وجہ سے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں کیونکہ ***نے مجھ سے میری والدہ اور بہن کے ساتھ شدید بدسلوکی کی ہے اور مجھ سے بھی طلاق کا مطالبہ کردیاہے۔ لہذا*** ولد*** باہوش وحواس ***دختر***کو ” طلاق ثلاثہ(طلاق، طلاق ،طلاق )دیتاہوں لہذا اب میرا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہ ہے۔ لہذا جہاں چاہے وہ اپنا عقد ثانی کرسکتی ہے۔ تحریرکردیا ہے تاکہ سندرہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔مورخہ:09۔4۔24 

طلاق ثلاثہ

کیا کہتے ہیں اس میں علمائے دین  مبین: میری شادی  تقریبا پندرہ سال پہلے مسماة زوبینہ نامی عورت سے ہوئی تھی ، چار سال پہلے سے اس کے غلط روئے کی وجہ سے بہت کوششوں کے بعد اس کوراہ راست پر نہ لاسکا۔ تو میں نے تنگ آکر یو سی 82 اسلام پورہ لاہور کے ناظم کے ذریعے اس کو تحریری طور پرتین بار طلاق دے کر  لکھ کر بھجوادیں، فقہ احناف سے میراتعلق ہے، سو میں نے بقائمی ہوش وہواس یہ اقدام کیا۔ لیکن اب کچھ لوگ مجھے مجبورکرہے ہیں کہ میں اس عورت کو معاف کرتے ہوئے گھر لے آؤں ، مگر میرا ذہن اس کو قبول  کرنے قاصر ہے ۔ کیونکہ یہ فیصلہ میں نے سوچ سمجھ کر کیا ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک شرعی طور پر اس کی کیا حیثیت ہے۔حکم فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے بیوی شوہر کے لیے حرام ہوگئی ہے، اب نہ رجوع  کی  اور نہ صلح کی کوئی صورت باقی ہے۔ اسپر تمام صحابہ ، محدثین  اور تمام ائمہ مجتہدین کا اتفاق ہے۔

لا ينكح ( مطلقة ) … ( بها ) أي بالثلاث ( لو حرة وثنتين لو أمة ) … ( حتى يطأها غيره و لو ) … ( مراهقا ) … ( بنكاح ) نافذ. ( شامی5/ 45)

طلاق نامہ (ثلاثہ)

۱۔یہ کہ من مقر***ولد ****۔ من مقرکی شادی ہمراہ *** بیوہ ***دختر*** جس کی  دو بیٹیاں*** اس کے سابقہ مرحوم شوہر*** سے ہیں۔بمورخہ1994۔10۔12 شرع محمدی کے مطابق ہوئی۔

۲۔یہ کہ شادی کے بعد***کی روش اور رویہ پریشان کن ہوتاگیا برایں بناء گھر کا سکون اور اطمینان تباہ وبرباد ہوگیا۔

۳۔ یہ کہ شادی پر*** اور   اس کے لواحقین کی طرف سے کسی قسم کا کوئی سامان ، کپڑا،زیور وغیرہ بنوع جہیز وغیرہ نہیں دیاگیا تھاتاہم میرے گھر سے جاتےہوئے میری طرف سے دیاگیا زیور اور سامان وغیرہ لے کر چلی گئی ہے۔

۴۔یہ کہ*** طلائی زیور 15 تولے لے گئی ہے اور حق مہر کی رقم مبلغ دس ہزارروپے من مقر نے پہلے ہی اداکردی ہے۔ لہذا اب*** کی کوئ رقم ،زیور، چیز وغیرہ من مقر کے ذمہ نہ ہے۔

۵۔ یہ کہ*** کی غلط اور مذموم روش اور رویہ کی بناء پر فریقین کا آپ میں خدائے تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود کے اندر بطور میاں بیوی زندگی بسرکرنا قطعا ناممکن ہوگیاہے۔

۶۔ یہ کہ*** کی مذکورہ بالا دونوں بیٹیاں*** جو اس کے پہلے مرحوم شوہر ***  سے ہیں اس کے پاس ہیں ان سے من مقر کا کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے۔

۷۔یہ کہ مزید خرابی اور کشیدگی سے بچنے کے لیے من مقر *** کو آج بمورخہ 24اپریل 2009بحالت نفس وثبات عقل اور بقائم ہوش وحواس خمسہ ، بلا جبر واکراہ غیرے” طلاق ثلاثہ (طلاق، طلاق، طلاق)دیتاہوں اور مسماة مذکوریہ کو اپنی زوجیت سے سے فارغ کرتاہوں۔ اوراب فریقین کا بطور میاں بیوی کوئی تعلق واسطہ نہ ہے۔ مقررہ عدت گزرجانے کے بعد وہ جہاں چاہے رہے۔ جب،جس سے چاہے نکاح کرے، من مقر کو کوئی اعتراض نہ ہوگا”۔

لہذادستاویز طلاق نامہ بطور یادداشت مذکورہ تحریر کرکے روبروگواہان ذیل دستخط اور نشان انگوٹھا ثبت کردیئے ہیں تاکہ سندرہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved