- فتوی نمبر: 10-119
- تاریخ: 07 اگست 2013
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
بیان حلفی خاوند
پہلی طلاق کے بارے میں مجھے کچھ ٹھیک سے یاد نہیں ہے۔ تیسری طلاق کے بارے میں منہ سے کوئی بہکی باتیں نہیں کیں اور اس وقت میرا ذہن 50 فیصد طلاق کا تھا اور طلاق کا نوٹس میں نے اس کو ڈرانے کے واسطے دیا تھا، اور میں خود مطمئن نہیں تھا۔ میں نے اشٹام پر دستخط نہیں کیے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ میں نے طلاق نامہ اس کو ڈرانے کے واسطے سفید کاغذ پر لکھوایا، اور میرا ذہن مکمل طور پر طلاق دینے کا نہیں تھا۔
اشٹام فروش سے میں نے کہا کہ طلاق کا اشٹام بنا دو، اس نے کہا اصل اشٹام پر اٹھارہ سو روپیہ لگے گا، میں نے سوچا مجھے اتنا خرچہ کرنے کی کیا ضرورت ہے میں نے کہا تم سادہ کاغذ پر نکال دو۔ چنانچہ پچاس روپیہ میں اس نے نکال دیا، اس نے میرا نام، عمر، بیوی کا نام اور بچوں کی معلومات لیں اور مزید کوئی بات نہ میں نے کی اور نہ اس نے پوچھی۔
گھر آکر اس کو کاغذ دیا تو اس نے کہا اصل لے کر آؤ اشٹام، میں نے کہا کہ یہ اصل ہی سمجھو۔ اس کو میں نے یہ لفظ بھی کہا کہ ’’تم اس کو طلاق ہی سمجھو‘‘
بیوی کا بیان
میرے شوہر نے مجھے پہلی طلاق کا نوٹس میری امی کے گھر بھجوایا اور جب امی کی طرف چھوڑنے جا رہے تھے تو یہ الفاظ کہے کہ ’’ایک طلاق کا نوٹس گھر بھجوا دیا ہے‘‘ زبانی نہیں دی۔ اور پھر 28 دن کے بعد تحریری رجوع بھی کر لیا اور میں گھر واپس آگئی۔ اور دوسری طلاق 2 سال بعد زبانی دی، وہ تحریری نہیں تھی، لفظ یہ تھے ’’آج میں تمہیں دوسری طلاق دیتا ہوں‘‘۔ اس کے دو تین دن بعد رجوع کر لیا۔
اور اب جو تیسرا معاملہ ہے اس میں میرے میاں شوگر اور بلڈ پریشر کے مریض ہیں اور ذہنی کاروباری بہت ٹینشن کی وجوہ سے بہت پریشان اور بہکی باتیں کرتے ہیں۔ اور ان کو کوئی بات یاد نہیں رہتی کہ انہوں کیا کہا ہے، اور کس ٹائم کیا بات ہوئی اور اس دن بھی یہی صورت حال پیدا ہوئی تھی۔ جب انہوں نے پہلی طلاق کا نوٹس بھیجا تب بھی جب میں گھر واپس آئی تھی تو انہوں نے کہا تھا کہ میں تمہیں ڈرا رہا تھا، طلاق کا نوٹس اس لیے بھیجا کہ تم ٹھیک ہو جاؤ۔ ان کی ذہنی کیفیت کا ان کے بچوں کو، بھائیوں کو بھی پتہ ہے اور اس دن بھی جب یہ معاملہ پیش آیا ان کی یہی کیفیت تھی۔
یہ میرا حتمی اور حلفی بیان ہے۔ پہلے بیان کو کالعدم سمجھا جائے۔ (رخشندہ) [1]
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں میاں بیوی کے حلفی بیان کے مطابق دو طلاقیں ہوئی ہیں ایک طلاق، طلاق کے پہلے نوٹس سے ہوئی جس پر شوہر کے دستخط بھی ہیں، اس طلاق کے 28 دن بعد رجوع ہو گیا۔ دوسری طلاق شوہر کے اس جملے سے ہوئی ’’آج میں تمہیں دوسری طلاق دیتا ہوں‘‘ اس کے دو تین دن بعد رجوع کر لیا۔ تیسری طلاق کا شوہر نے نوٹس تیار کروایا لیکن چونکہ اس پر دستخط نہیں کیے اس لیے اس نوٹس سے کوئی طلاق نہیں ہوئی۔
چونکہ دونوں طلاقوں کے بعد عدت کے اندر اندر رجوع ہو چکا ہے اس لیے دونوں کا بطور میاں بیوی کے رہنا جائز ہے۔ البتہ آئندہ کے لیے شوہر کے پاس صرف ایک طلاق کا حق باقی ہے لہذا اگر آئندہ ایک طلاق بھی دیدی تو بیوی شوہر پر حرام ہو جائے گی اور صلح کی گنجائش ختم ہو جائے گی۔
نوٹ: یہ جواب میاں بیوی کے حلفی بیان پر مبنی ہے۔ اگر میاں نے طلاق کا کوئی اور جملہ بھی کہا تھا جس کو تحریر میں ذکر نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کے جوابدہ خود شوہر ہوں گے۔ ہمارے فتوے سے کچھ فرق نہیں پڑے گا۔
فتاویٰ عثمانی: (2/379)
إن كان السيد المرحوم رفيع الرحمن كتب هذه الوثيقة بنفسه أو استكتبها من غيره ووَقَّع عليها، فإن نجمة بنت منظور وقع عليها الطلاق منه………….. فقط و الله تعالیٰ اعلم
طلاق ثلاثہ
سوال: 1۔ میرے میاں نے مجھے پہلے ایک طلاق دی جس کے لفظ یہ تھے: ’’میں تمہیں ایک طلاق دیتا ہوں‘‘ پھر تحریر بھی کر دیا۔ (طلاق نامہ ساتھ لف ہے: مورخہ 2009) یہ نوٹس زبانی طلاق دینے کے بعد کیا گیا تھا۔
2۔ طلاق دینے کے اٹھائیس دن بعد تحریری رجوع بھی کر لیا جو کہ ساتھ منسلک ہے۔
3۔ اس کے تقریباً دو سال بعد ایک موقع پر کہا: ’’آج میں تمہیں دوسری طلاق دیتا ہوں‘‘۔ اس کے دو تین دن بعد رجوع کر لیا۔
4۔ پھر آج سے کچھ دن قبل لڑائی ہوئی تو مجھے کہا: ’’نکل جا یہاں سے‘‘ میں نے کہا: میں کہاں جاؤں، میرا کوئی سنبھالنے والا نہیں، کہنے لگے: ’’میں تمہیں طلاق دے دوں گا‘‘ تو تو نکلے گی یہاں سے، پھر وہ غصے میں چلے گئے اور جاکر اشٹام فروش سے طلاق نامہ تیار کروایا اس پر دستخط کیے بغیر لائے اور مجھے دیا۔ میں نے کہا مجھے نہیں چاہیے، میں نے واپس کر دیا۔
اس صورت میں ہمارے نکاح کی پوزیشن کیا ہے۔ از راہ کرم اس بات کا خیال رکھا جائے کہ مجھے سنبھالنے والا کوئی نہیں، والدہ فوت ہو گئی ہیں، والد صاحب باہر ہوتے ہیں، بھائی اپنے اپنے گھروں والے ہیں۔
نوٹ: آخری طلاق نامے کے نوٹس سے مقصود طلاق دینا نہیں تھا کہ بلکہ بیوی کو ڈرانا مقصود تھا۔ میں نے شروع سے شاید تھوڑا سا پڑھا ہو ورنہ میں نے سارا پڑھا بھی نہیں تھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں تین طلاقیں ہو گئی ہیں اور نکاح ختم ہو چکا ہے لہذا اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ ہی صلح ہو سکتی ہے۔
توجیہ: ایک طلاق شوہر کے اس جملے سے ہوئی ’’میں تمہیں ایک طلاق دیتا ہوں‘‘ دوسری طلاق تحریری طلاق نامہ سے ہوئی اور تیسری طلاق شوہر کے اس جملے سے ہوئی ’’آج میں تمہیں دوسری طلاق دیتا ہوں‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: محمد رفیق
© Copyright 2024, All Rights Reserved