• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

طلاق رجعی کی عدت گذرنے کے بعد عورت کا آگے نکاح کرنا

  • فتوی نمبر: 7-393
  • تاریخ: 18 اکتوبر 2015

استفتاء

محترم مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ منسلکہ Document کی رُو سے میری رہنمائی قرآن و سنت کی روشنی میں کی جائے کہ آیا طلاق ہو گئی ہے؟ اور کیا اس منسلکہ Document کی رُو سے دوسری جگہ نکاح کر سکتے ہیں؟  رشتہ موجود ہے، ہم نکاح کرنا چاہتے ہیں، برائے مہربانی  قرآن و سنت کی روشنی میں جو شریعت کہتی ہے اس سے ہمیں آگاہ کیا جائے۔

نوٹ: تحریری طلاق کے بعد تاحال خاوند نے بیوی سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں کیا، اور نہ رجوع کیا ہے۔

طلاق نامہ کے الفاظ:

"میں مسمی خ***ولد ***بقائمی ہوش و حواس خمسہ و ثبات عقل برضاء خود بلا جبر و اکراہ اپنی بیوی***بنت *** کی خواہش اور رضا مندی کے ساتھ اس کو اسلامی مذہب کے مطابق آج مورخہ 2015- 06- 27 کو گواہان کی موجودگی میں ایک طلاق دیتا ہوں۔”

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

منسلکہ طلاق نامہ کی رُو سے*** بنت*** کو ایک طلاق رجعی ہو گئی ہے۔*** بنت *** کے شوہر نے دوران عدت اگر نہ زبانی رجوع کیا اور نہ ہی عملی رجوع کیا، تو*** عدت گذرنے کے بعد کسی دوسری جگہ نکاح کرنا چاہے تو کر سکتی ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved