• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق ثلاثہ

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

ہمارا آپس میں لڑائی جھگڑا ہوتا ہے ۔میری ساس کی وجہ سے وہ جب بھی اپنی ماں اور بہن کے پاس جاتا ہے وہ میرے خلاف باتیں کرتی ہیں ،پھر وہ آکر میرے ساتھ لڑائی جھگڑا کرتا ہے ۔اس دن کچھ ایسا ہی ہوا تھا میں نے کھانا بنایا تھا،اس نے اپنی ماں کو دینے کے لیے کہا میں نے نہ کی تو بس اسی بات پر لڑائی ہو گئی اور بات طلاق تک پہنچ گئی اس نے مجھے کہا کہ ’’جا ؤ پھر طلاق ،طلاق ،طلاق‘‘۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو  گئی ہیں اور عورت شوہر پر حرام ہو گئی ہے،اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح ہو سکتی ہے۔

ہدایہ میں ہے(355/2)

وطلاق البدعة ان یطلقها ثلاثاً بکلمة واحدة او ثلاثاً فی طهر واحد فاذا فعل ذلک وقع الطلاق و کان عاصیاً.

عالمگیری میں ہے(355/1)

رجل قال لامرته انت طالق طالق طالق ولم یعلقه بالشرط ان کانت مدخولة طلقت ثلاثا.

و قال (349/1)

فالذی یعود  الی العدد ان یطلقها ثلاثاً فی طهر واحد بکلمة واحدة او بکلمات متفرقة. ……………………………….. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved