- فتوی نمبر: 10-65
- تاریخ: 12 جولائی 2017
استفتاء
میاں کا بیان
بخدمت جناب مفتی صاحب!
میرا بیوی کے ساتھ جھگڑا ہو گیا ہے۔ آج سے تقریباً ڈیڑھ ماہ پہلے بھی جھگڑا ہوا تھا میں نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دی تھی۔ پھر میرے بہنوئی نے ہماری صلح کروا دی تھی۔ میری بیوی بہت بدتمیز ہے اور مجھے بہت گالیاں دیتی ہے اپنے بندے کو بندہ نہیں سمجھتی، تڑاک سے بولتی ہے، آج بھی بہت گالیاں دے رہی تھی، مجھ سے برداشت نہیں ہوا، میں نے اسے کہا ’’میری طرف سے تجھے طلاق ہے‘‘۔ یہ الفاظ میں نے تین دفعہ کہے ہیں۔
بیوی کا بیان
محترم جناب! عرض ہے کہ ہم میاں بیوی دوائی لینے جا رہے تھے اور بچوں کو ٹیوشن چھوڑنا تھا، میں نے شوہر سے ٹیوشن کی فیس مانگی تھی تو شوہر نے کہا میرے پاس نہیں ہے، پھر بیوی نے کہا کہ بچوں کو نہ پڑھاؤ، پھر دوائی سے فارغ ہو کر گھر آئے تو شوہر نے کہا کہ 18 تاریخ کو بل آئیں گے بچوں کی جوتی بھی آئے گی تو کہنے لگا کہ تو خرچہ کم کیا کر بیوی نے کہا کہ میں کونسا خرچہ کرتی ہوں اور خود عید کے تیسرے دن دوستوں کے ساتھ گھومنے گیا تھا ناران کاغان، تو میں نے کہا وہاں پر خود تو کافی خرچہ کر کے آئے تھے تو اس بات پر مجھے مارنا اور گالی گلوچ شروع کر دی، پھر بعد میں چھوٹا بھائی آیا تو وہ بھی پوچھنے لگا کہ کیا بات ہوئی تو اس کو بات بتائی کہ ایسے بات ہوئی ہے تو وہ بھی کہنے لگا کہ تو خرچہ بہت کم کرتی ہے پھر شوہر کے چھوٹے بھائی نے کہا کہ آج تو اس کو میرے کہنے پر چھوڑ دے۔ بس پھر شوہر نے تین مرتبہ مجھے طلاق دے دی۔
آج میرے گھر میں میری بڑی بہن آئی ہوئی تھی یہ ساری باتیں اس کے سامنے ہوئیں، اس نے بھی منع کیا تھا کہ بھائی تم طلاق نہ دو مگر اس نے میری بہن کو بھی دھکا دے دیا۔
نوٹ: ڈیڑھ ماہ قبل شوہر نے یہ الفاظ بولے تھے: ’’جا میں نے تجھے طلاق دی‘‘۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، نکاح مکمل طور سے ختم ہو گیا ہے۔ اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔
چنانچہ حدیث کی مشہور کتاب ابو داؤد میں ہے:
عن مجاهد قال كنت عندابن عباس رضي الله عنهما فجاءه رجل فقال أنه طلق امرأته ثلاثاً فسكت حتى ظننت أنه سيردها إليه فقال ينطلق أحدكم فيركب الأحموقة ثم يقول ياابن عباس ياابن عباس إن الله قال ومن يتق الله يجعل له مخرجاًوإنك لم تتق الله فلا أجد لك مخرجاً عصيت ربك وبانت منك امرأتك.(ابوداؤد:حدیث نمبر:۲۱۹۷)
ترجمہ:(مشہور تابعی)حضرت مجاہدرحمہ اللہ کہتے ہیں میں صحابی رسول ﷺ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس (بیٹھا) تھا کہ ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ اس نے اپنی بیوی کو(ایک وقت میں ) تین طلاقیں دے دی ہیں تو (کیا کوئی گنجائش ہے۔ اس پر) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کچھ دیر خاموش رہے یہاں تک کہ مجھے یہ خیال ہواکہ (شاید کوئی صورت سوچ کر) وہ اس کی بیوی اس کو واپس دلا دیں گے( لیکن ) پھر انہوں نے فرمایا تم میں سے ایک شروع ہوتا ہے اور حماقت پر سوار ہوجاتا ہے (اورتین طلاقیں دے بیٹھتاہے اور)پھر(میرے پاس آکر)اے ابن عباس اے ابن عباس (کوئی راہ نکالیے ) کی دہائی دینے لگتاہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتےہیں ومن يتق الله يجعل له مخرجاً(جوکوئی اللہ سے ڈرے تواللہ اس کے لیے خلاصی کی راہ نکالتے ہیں) تم تو اللہ سے ڈرے ہی نہیں(اور تم نے اکٹھی تین طلاقیں دے دیں جو کہ گناہ کی بات ہے۔ تم نے اپنے رب کی نافرمانی کی ( اس لیے تمہارے لیے خلاصی کی کوئی راہ نہیں) اور تمہاری بیوی تم سے جدا ہوگئی۔
فتاویٰ عالمگیری (10/196) میں ہے:
وإن كان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجاً غيره.فقط و الله تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved