• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

طلاق ثلاثہ

  • فتوی نمبر: 10-124
  • تاریخ: 12 اگست 2017

استفتاء

آٹھ سال پہلے سسرال والوں نے گھر سے 4 بچوں کے ساتھ گھر سے نکال دیا، ہم دونوں میاں بیوی اکٹھے گروی مکان لے کر اکٹھے رہتے رہے اور گروی مکان کی رقم میری محنت کی تھی جو کہ صفائی کرنے والے برش کا کام کر کے اکٹھے کیے گئے، میں اور میری 4 بچیاں اب بھی کام کرتی ہیں۔ اور چار سال پہلے میرے گلے کا آپریشن ہوا تھا اور پندرہ دن آپریشن کو ہوئے تھے بیماری کی حالت میں میرے شوہر نے مجھ سے صحبت کرنے کی کوشش کی اور اس پر میں نے منع کیا، ابھی میرے گلے کے آپریشن کے ٹانکے بھی نہیں کھلے تھے اور پھر میرا شوہر میرے اوپر چڑھ کر بیٹھ گیا اور میرا گلا دبایا اور کہا میں تجھے آج مار دوں گا پھر میں نے اپنے شوہر کو دھکا دیا اپنے آپ کو بچانے کے لیے پھر اس کے بعد میرے شوہر نے اسی وقت چار مرتبہ طلاق کا لفظ کہا کہ ’’میں تجھے طلاق دیتا ہوں‘‘ چار مرتبہ کہا، میں نے اپنی بچیوں کی خاطر اپنے گھر والوں کو نہیں بتایا، اس بات کو چار سال کا عرصہ گذر چکا ہے میں اپنی بچیوں کو کہاں لے کر جاؤں گی، 3 دن پہلے ہماری آپس میں لڑائی ہوئی اس نے کہا میں نہ گھر کا خرچ وغیرہ دوں گا اور میں اپنی ماں کو بتانے جا رہا ہوں، میرا شوہر 3000 ہزار روپے خرچ ہفتہ دیتا تھا پھر کہنے لگا اب میں یہ خرچ اپنی ماں کو دوں گا، میری بچیوں کی عمر 18 ۔ 16۔14- سال اور چوتھی بیٹی کی عمر 10 سال ہے، اور میں اس کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی۔ مفتی حضرات سے درخواست ہے کہ اس بارے میں کیا فتویٰ ہے میری رہنمائی فرمائیں۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعتاً آپ کے شوہر نے چار مرتبہ یہ جملہ کہا ہے کہ ’’میں تجھے طلاق دیتا ہوں‘‘ تو اس کہنے سے آپ کو تین طلاقیں ہو گئی ہیں اور آپ اپنے شوہر پر حرام ہو گئی ہیں۔ اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع ہو سکتا ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved