• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تراويح پڑهانے كے ليے پيسے يا سوٹ لينا

  • فتوی نمبر: 11-349
  • تاریخ: 09 اپریل 2018

استفتاء

آج کل کئی حفاظ کرام تراویح پڑھانے کے پیسے اور سوٹ وغیرہ لیتے ہیں جس کی مختلف صورتیں ہیں :

1۔حافظ صاحب پہلے سے طے کرتے ہیں کہ میں اتنا اتنا لوں گا۔

2۔طے تو نہیں کرتے مگر نیت یہی ہوتی ہے جس کی دلیل یہ ہے کہ تحریک بھی چلاتے ہیں اور اگر نہ ملے تو محسوس بھی کرتے ہیں ۔ان صورتوں میں کیا ایسے حافظ صاحب کے پیچھے تراویح پڑھنا درست ہے ؟

3۔ایک صورت یہ ہے کہ دونوں باتیں نہ ہوں ۔تراویح پڑھانے والا مسجد کا مستقل امام ہو اور لوگ خود اس لیے کہ یہ ہمارا مستقل امام ہے کچھ دے دیں تو یہ جائز ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

2 ، 1نماز تراویح کے موقع پرطے کرکے اجرت لینا درست نہیں ۔لیکن ایسے حافظ کے پیچھے نماز تراویح ادا کرنے سے تراویح ادا ہو جائے گی ۔مگر ایسے حافظ صاحب کے پیچھے نماز تراویح پڑھنے سے پرہیز کیا جائے تو بہتر ہے ۔یہ بات اس حافظ کے بارے میں تو ہو گی جو باضابطہ طے کرے ۔جو طے نہ کرے اس کی نیت پر حکم لگانا ہمارے بس میں نہیں،اس کا اور اللہ کا معاملہ ہے۔

3۔ایسی صورت میں اگر امام کی خدمت کی جائے تو جائز ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved