• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تعویذپہنے کا حکم

استفتاء

کیا تعویذ پہنا جائز ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر تعویذ کامضمون ٹھیک ہو مثلا قرآنی آیت یا کسی مسنون دعاپرمشتمل ہواور تعویذکا مقصد بھی غیر شرعی نہ ہواور اس کو نافع بالذات  بھی نہ سمجھا جائے بلکہ اس کو دواکی طرح علاج تصور کیا جائے  جیسے دوائی  بطور علاج کے  استعمال کرتے ہیں تو اس میں مضائقہ نہیں ؛البتہ اگر تعویذ کلمات شرکیہ کفریہ  یافسقیہ پر مشتمل ہو یا اس کو موثر بالذات تصور کیا جائے تو پھر تعویذ کا لٹکانا قطعاً جائز نہیں۔

صحیح مسلم (2/224) میں ہے:

عن عوف بن مالك الأشجعي قال  كنا نرقي في الجاهلية فقلنا يا رسول الله كيف ترى في ذلك فقال اعرضوا علي رقاكم لا بأس بالرقى ما لم يكن فيه شرك

مرقاۃ المفاتیح  (8/220۔221) میں ہے :

 وأما ما كان من الآيات القرآنية والأسماء والصفات الربانية والدعوات المأثورة النبوية فلا بأس بل يستحب سواء كان تعويذا أو رقية أو نشرة وأما على لغة العبرانية ونحوها فيمتنع لاحتمال الشرك فیها۔

ردالمحتار(9/523) میں ہے :

 ولا بأس بالمعاذات إذا کتب فيه القرآن أو أسماء الله تعالی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved