• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تعزیت کا سنت طریقہ اورتعزیت کے وقت ہاتھ اٹھاکردعا کرنا

استفتاء

(1)تعزیت کا سنت طریقہ ذرا مختصرا بتا دیں

(2)اور ورثاء کو بار بار ہاتھ اٹھانے کے لئے تعزیت کے طور پہ دعا کے لئے مجبور کرنا کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)تعزیت کا مطلب ہے اہل میت کو تسلی دینا ، صبر کی ترغیب دینااور ان کے لیے صبر کی اور میت کے لیے بخشش کی دعاکرنا ۔تعزیت میں مندرجہ ذیل کلمات یا اسی طرح کے کوئی دوسرے الفاظ کہنا مستحب ہے:

’أَعْظَمَ اللّٰهُ أَجْرَکَ وَ أَحْسَنَ عَزَائَکَ وَ غَفَرَ لِمَیِّتِکَ‘

ترجمہ  :اللہ تعالی تمہارے اجر کو زیادہ کرے اور تمہارے صبر کو اچھا کرے اور تمہاری میت کی بخشش کرے

’’إِنَّ لِلّٰهِ مَا أَخَذَ وَلَه مَا أَعْطٰى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَه بِأَجَلٍ مُّسَمًّى

تر جمہ :بے شک اللہ تعالی ہی کا ہے جو اس نے لیا اور اسی کا ہے جو اس نے دیا اور ہر چیز کی اس کے نزدیک ایک مقررہ میعاد ہے۔

عالمگيری (1/167)میں ہے:

"ويستحب أن يقال لصاحب التعزية: غفر الله تعالى لميتك وتجاوز عنه، وتغمده برحمته، ورزقك الصبر على مصيبته، وآجرك على موته، كذا في المضمرات ناقلاً عن الحجة. وأحسن ذلك تعزية رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن لله ما أخذ وله ما أعطى وكل شيء عنده بأجل مسمى

(2)تعزیت میں دعا کی طرح ہاتھ نہیں اٹھائے جاتے کیونکہ اس میں دوسروں کو خطاب کر کے دعادی جاتی ہے

احسن الفتاوی 244/ 4  میں ہے:

السوال:تعزیت کا مسنون طریقہ اورتعزیت کی دعا میں ہاتھ اٹھانا کیسا ہے؟

الجواب:تعزیت کی دعا یہ ہے اعظم الله اجرك واحسن عزاءک وغفر لميتك

اس سے زائد بھی ایسا مضمون بیان کیا جا سکتا ہے جس سے غم ہلکا ہو تسکین اور فکر آخرت پیدا  ہو تعزیت   کی دعا میں ہاتھ اٹھانا بدعت  ہے ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved