• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تعزیتی پروگرام کاحکم اوربدعات

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

۱۔ کوئی بڑا عالم یا بزرگ فوت ہو جائے تو اس پر لوگ تعزیتی پروگرام کرتے ہیں اس پروگرام میں بزرگ کی صفات بیان ہوتی ہیں بیانات میں بھی اور اشعار میں بھی ۔مطلب یہ ہے کہ علماء اس میں بیانات کرتے ہیں اور شعراء اس میں اشعار پڑھتے ہیں تو یہ تعزیتی پروگرام کرنا کیسا ہے جائز ہے یا نہیں؟کس درجہ میں ہے بدعت ہے ؟

۲۔ ہمارے علاقے میں یہ بھی رواج ہے کہ جب کسی کے ہاں فوتگی ہوجائے یعنی کسی کاوالد یا بیٹا فوت ہوجائے تو اس کے لواحقین تعزیت (یعنی جو لوگ تعزیت کے آتے ہیں)والوں کے لیے چار پائی الٹے طریقے پر بچھاتے ہیں اور دریاں بچھاتے ہیں یہ اس کی علامت اور پہچان ہوتی ہے کہ یہاں کوئی فوت ہو چکا ہے تو یہ دریاں بچھانا اور چارپائی الٹے طریقے پربچھانا ٹھیک ہے یا نہیں؟

۳۔            جب کوئی بندہ روٹی کی دعوت کرے تو روٹی کھانے کے بعد یہ مدعو لوگ ان کے لیے اجتماعا دعا کرتے ہیں اورہاتھ اٹھاتے ہیں خصوصا جب عالم یا بزرگ کو بلایا ہو تو وہ اونچی آواز سے دعا کرتے ہیں اور لوگ آمین کہتے ہیں ،تو مطلب یہ ہے کہ اجتماعا روٹی کھانے کے بعد اس طریقے سے ہاتھ اٹھانا اور دعا کرناٹھیک ہے یا نہیں؟ہمارے ہاں یہ رسم اور رواج ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔کسی عالم یا بزرگ کے فوت ہونے پر تعزیتی پروگرام کرنے کا خیرالقرون میں ثبوت نہیں ملتا ،نیز حدیث جریرؓ’’کنانعد

 الاجتماع الي اهل الميت …من النياحة ‘‘(مسند احمدبن حنبل ،رقم الحدیث:6905)سے بھی اجتماع عند اہل المیت کی ممانعت معلوم ہوتی ہے۔نیز بعض فقہی عبارات سے بھی اس اجتماع کی کراہت معلوم ہوتی ہے۔مثلا طحطاوی علی المراقی (ص:616) میں ہے:

’’يکره الاجتماع عند صاحب الميت حتي يأتي اليه من يعزي بل اذا رجع الناس من الدفن فليتفرقوا ويشتغلوا بامورهم وصاحب الميت بامره‘‘لہذا یہ تعزیتی پروگرام کراہت اوربدعت کے زمرے میں آئے گا۔

نوٹ:تعزیتی پروگرام سے ہماری مراد وہ پروگرام ہے جو فوت شدہ کی وفات پر اظہار غم کےلیے منعقد کیاجائے لیکن جو پروگرام فوت شدہ شخص کےاوصاف ومحاسن کو اجاگر کرنے کےلیے منعقد کیا جائے وہ جائز ہے لیکن ایسا پروگرام کرنا ہوتو اس میں دوباتوں کا خیال رکھا جائے(۱)تین دن گذرنے کےبعد کیاجائے(۲)اس پروگرام کا نام تعزیتی پروگرام یا تعزیعتی جلسہ نہ رکھا جائے۔

2۔فوتگی کے موقعہ پر تعزیت کےلیے آنے والوں کےلیے دریاں بچھانا درست ہے لیکن چارپائی الٹی کرکے بچھانے کاعمل بے فائدہ اورلغو ہے۔

3۔کھانے کےبعد جودعائیں احادیث میں منقول ہیں ان میں ہاتھ اٹھانا ثابت نہیں لہذا یہ دعائیں بغیر ہاتھ اٹھائے پڑھی جائیں ۔اسی طرح کھانے کےبعد محض رسم ورواج کی بنیاد پر اہل خانہ کے لیے دعا کرنا بھی درست نہیں ،خواہ ہاتھ اٹھا کر ہو یا بغیر ہاتھ اٹھائے اسی طرح اجتماعی ہویا انفرادی۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved